اردو

urdu

ETV Bharat / state

'تبدیلیء مذہب قانون بنانے کا مقصد مسلمانوں کو پریشان کرنا ہے'

یوگی حکومت نے 24 نومبر 2020 کو 'جبراً مذہب تبدیلی آرڈیننس' کو منظوری دی تھی اور بدھ کو بجٹ سیشن میں اسمبلی سے پاس بھی ہو گیا ہے۔ مختلف سماجی کارکنان اور تنظیموں کے ذمہ داران نے اس قانون کو آئین کے خلاف اور مسلمانوں کو پریشان کرنے والا قرار دیا ہے۔

reaction on love jihad law in uttar pradesh
کیا تبدیلی مذہب قانون بنانے کا مقصد صرف مسلمانوں کو پریشان کرنا ہے؟

By

Published : Feb 25, 2021, 6:23 PM IST

بھارتی آئین نے ہر بالغ لڑکے و لڑکی کو اپنی پسند سے زندگی جینے کا حق دیا ہے۔ جونپور میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بیان دیا تھا کہ 'ہم لو جہاد کے خلاف سخت قانون سازی کریں گے تاکہ کوئی ایسا نہ کرے۔ اگر پھر بھی ایسا کرتا ہے تو ہم اس کا 'رام نام ستیہ' کر دیں گے۔'

وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران آل انڈیا مسلم خواتین پرسنل لا بورڈ کی صدر شائستہ عنبر نے کہا کہ، 'ملک کے آئین میں پہلے سے ہی قانون موجود ہے لہذا پھر سے قانون بنانے کا کیا مطلب ہے؟'

شائستہ عنبر

انہوں نے کہا کہ، 'سرکار عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرانے میں ناکام ہے، اسی لیے وہ اس طرح کے قانون نافذ کر رہی تاکہ سماج الجھا رہے۔'

شائستہ عنبر نے کہا کہ 'بھارتی آئین نے ہر بالغ لڑکے و لڑکی کو اپنی پسند سے زندگی جینے کا حق دیا ہے۔ لوگ کورٹ میں جاکر پسند کی شادی کر رہے ہیں لیکن حکومت اس قانون کے ذریعہ مسلم سماج کو پریشان کرنا چاہتی ہے۔ حکومت تبدیلی مذہب قانون کی آڑ لے کر سیاست کر رہی ہے۔'

سابق رکن پارلیمان و پیپلس جسٹس پارٹی کے قومی صدر الیاس اعظمی نے کہا کہ 'یہ صرف ہندوؤں کا ووٹ حاصل کرنے کی ایک چال ہے۔ اس سے کچھ ہونے والا نہیں۔'

الیاس اعظمی

انہوں نے کہا کہ، 'یہ ایک بے وقوفی بھرا احمقوں کا فیصلہ ہے۔ بیوروکریٹس لیڈران کے غلام ہوتے ہیں۔ وہ انہیں کی سوچ کے مطابق کا ڈرافٹ تیار کر دیتے ہیں۔'

الیاس اعظمی نے سرکار کی منشا پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'لو جہاد پر قانون بنانے کا صرف ایک ہی مقصد ہے "ہندو بھائیوں کا ووٹ حاصل کرنا۔ یہ ایک ووٹ بڑھانے کی تکنیک ہے۔ حالانکہ مسلمانوں کو یہ معاملہ مذہبی لگتا ہے لیکن ایسا بالکل نہیں ہے۔'

ٹی وی اداکارہ و کلاسیکی ڈانسر فرحانہ فاطمہ نے فون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ، 'یہ جمہوریت و ملک کے آئین کے خلاف ہے کیونکہ بھارتی آئین نے ہر بالغ لڑکے و لڑکی کو اپنی پسند سے زندگی گزارنے کا حق دیا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ، 'اس قانون کے بعد سماج میں نفرت بڑھے گی جبکہ ہمارا مقصد پیار و محبت کا پیغام عام کرنا ہے۔'

فرحانہ فاطمہ

فرحانہ فاطمہ نے بتایا کہ، 'سماج کے کچھ لوگ اس کا غلط استعمال کر کے ایک خاص طبقہ کو نشانہ بنا کر تشدد کر سکتے ہیں، لہذا ایسا قانون بنانے کا فیصلہ صحیح نہیں ہے۔'

سماجی کارکن و الامام ویلفیئر ایسو سی ایشن کے قومی صدر عمران صدیقی نے کہا کہ، 'اس طرح کے قانون نافذ کرنے کا مقصد مسلمانوں کو ڈرانا دھمکانا ہے، جس سے خوش ہو کر سماج کا بڑا طبقہ بھاجپا کو ووٹنگ کرے۔ سرکار عوام کے مسائل حل نہ کر کے سماج کو تقسیم کرنے والا قانون بنا رہی ہے۔'

عمران حسن صدیقی

مزید پڑھیں:

مسلم پرسنل لا بورڈ کا ویب سیریز بنانے کا فیصلہ

قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے ممتاز شاعر منور رانا نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'انہوں نے نہ لو کیا اور نہ ہی جہاد لہذا انہیں اس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔ محبت بے اختیاری چیز ہے، اس پر کسی کا زور نہیں ہوتا اور جہاد اپنے اوپر قابو پانے کا نام ہے لہذا یہ دو الگ الگ چیزیں ہیں۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details