اترپردیش کے شہر رامپور کی تاریخی جامع مسجد کی جانب سے بھی اوقات سحری و افطار کا نقشہ شائع کرکے ضلع کے مسلمانوں کے درمیان تقسیم کیا جاتا ہے لیکن مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جامع مسجد کے رمضان کے نقشہ میں اور مولانا شاہ وجیہ الدین خاںؒ کے نقشہ صوم و صلوٰۃ میں کافی فرق رہتا ہے، ایسا کیوں ہے؟ جانئے اس خصوصی رپورٹ میں۔
رامپور: نقشہ اوقات سحری اور افطار میں 12 منٹ کا فرق کیوں؟ رمضان المبارک میں دیگر اہتماموں کے ساتھ ہی نقشہ اوقات سحری و افطار کا اہتمام بھی خصوصی طور پر کیا جاتا ہے جس میں رمضان کی تاریخوں کے ساتھ ہی ختم وقت سحری اور وقت افطار ہوتا ہے۔ ہر برس کی طرح اس مرتبہ بھی جامع مسجد رامپور کی جانب سے قاضی ضلع اور خطیب جامع مسجد مولانا خوشنود میاں کے ذریعہ مرتب کردہ نقشہ اوقات سحری و افطار شائع کرکے ضلع کے مسلمانوں کے درمیان تقسیم کیا گیا۔ جامع مسجد کے اس نقشہ اوقات سے متعلق عوام کے درمیان سے شکایات بھی موصول بھی ہوتی رہی ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے رمضان کا یہ نقشہ اور رامپور کی مساجد میں نظر آنے والا نقشہ اوقات صوم و صلوٰۃ رامپور کے معروف عالم دین مولانا شاہ وجیہ الدینؒ سے ہی ماخوذ ہوتا ہے۔ اس کے باوجود رمضان المبارک کے اس نقشہ میں اضافی کالم بناکر اوقات میں فرق کیوں کردیا گیا ہے؟ اور کیوں اضافی وقت کے حساب سے سائرن بجائے جاتے ہیں؟
وہیں رامپور میں دائمی نقشہ اوقات جماعت اسلامی ہند کی جانب سے بھی مرتب کرکے تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس نقشہ اور جامع مسجد کے نقسہ میں کیا فرق یہ جاننے کے لیے جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالسلام بستوی سے ربط کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بھی مولانا شاہ وجیہ الدینؒ کے نقشہ صوم و صلوٰۃ سے ماخوذ ہی نقشہ اوقات سحری و افطار مرتب کرتے ہیں۔
دونوں نقشوں میں صبح صادق کا وقت ایک ہی ملے گا لیکن یہاں جو بات مختلف ہے وہ یہ ہے کہ مولانا خوشنود میاں کی جانب سے مرتب ہونے والے جامع مسجد کے نقشہ میں ایک اضافی کالم ختم وقت سحری کا بنایا گیا ہے جو کہ صبح صادق سے 15 منٹ پہلے کا وقت رکھا گیا ہے۔ اسی طرح وقت افطار میں غروب آفتاب کے 5 منٹ بعد کا وقت رکھا گیا ہے۔ حالانکہ امام جامع مسجد مولوی ریحان خان 15 اور 5 منٹ کے فرق والے اس نقشہ کو ایک سے دو منٹ کا فرق بتاکر درست قرار دیتے ہیں۔
اس مسئلے کی وضاحت کے لئے ہم نے قاضی ضلع مولانا خوشنود میاں کی رہائش گاہ پہنچ کر بات کرنے کی کوشش کی انہوں نے ہمارا سوال سننے کے بعد اندر سے ہی ہم سے بات کرنے سے انکار کر دیا۔ اس لئے ہمارا سوال جوں کا توں بنا ہوا ہے کہ صحیح وقت کا تعین ہونے کے باوجود عوام سے اضافی وقت کا اہتمام کیوں کرایا جا رہا ہے؟