ریاست اترپردیش کے رامپور کے مسلمانوں نے عید کے دن بھی رامپور کے شاہراہوں سے گزرنے والے مسافرین کی خدمت اور ان کی امداد کی۔ شاہراہوں سے گزرنے والے مسافروں کے لئے مسلم تنظیموں کے کارکنان کھانا پانی تقسیم کرکے خدمت خلق کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ وہیں ننگنے پیر گزرنے والے مسافروں کو نئے چپل اور جوتے بھی فراہم کرا رہے ہیں ۔
عید کے دن پریشان حال مسافروں کی امداد
لاک ڈاؤن کے نفاذدکو 50 دن سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی لوگوں کی مشکلات کم ہونے کا نا م نہیں لے رہی ہیں ۔متعدد کا رخانے اور صنعتتی ادروں کے بند ہونے کی وجہ سے مزدوروں اورکاریگروں کے اپنے گھروں کو واپس جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس درمیان جس کو جو سواری مل رہی ہے وہ بھوک و پیاس کی پرواہ کئے بغیر اپنے گھروں کے لئے رخت سفر باندھنے پر مجبور ہیں۔
ان پریشان حال مسافروں کی بھوک و پیاس کی حالت کو دیکھ کر رامپور میں مسلم تنظیموں سے وابستہ کارکنان جہاں ایک طرف ان مسافروں کو روک کرکھانا اور پانی تقسیم کر رہے ہیں ۔تو وہیں دوسری جانب ننگے پاوں چلنے والے مسافروں کو نئ چپل بھی فراہم کر رہے ہیں۔
رامپور کے معروف عالم دین مولانا انصار احمد قاسمی کی زیر نگرانی مسلم کارکنان پورے جوش کے ساتھ عید کے موقع پر بھی مسافروں کےدرمیان اپنی خدماتکا سلسہ جا ری رکھا۔
بات چیت کے دوران سماجی کارکن محمد ناصر رفیق نے کہا کہ خدمت خلق کے اس امور کو انجام دینے کا واضح مقصد یہی ہے کہ جو تعلیمات ہمیں اللہ کے رسول کے ذریعہ ملا ہے وہ تعلیمات پوری انسانیت سے کے لئے ہے۔ اور اسی تعلیمات کوانسانیت تک پہونچانا ہے ۔
انہوں نےمزید کہا کہ خدمت خلق اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔اور ہم اپنے ان کاموں کا سب سے بڑا کریڈٹ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو ہی دینا چاہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ رضائے الہی کے خاطر انسا نیت کی خد مت کی جائے۔ اور یہ خدمت بلا تفریق مذ ہب و ملت ہے ۔
رڑکی سے بنارس واپس جانے والے موٹرسائکل سوار مسافر کرشنانند مشرا نے مسلمانوں کے ذریعہ اس قسم کی خدمات سے متاثر ہوکر کہا کہ یہ لوگ مبارکباد کے مستحق ہیں جو اپنی عید کے موقع پر قابل ستائش خدمات کو انجام دے رہے ہیں۔ وہیں مشرا نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ سماج میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو مسلمانوں کے متعلق منفی سوچ رکھتے ہیں اور سماج میں غلط باتیں پھیلاتے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔