اردو

urdu

By

Published : Oct 1, 2020, 8:07 PM IST

ETV Bharat / state

سی بی آئی کورٹ کے فیصلے سے قانون کا سر جھُک گیا ہے: مولانا انصار قاسمی

بابری مسجد سے متعلق سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے 28 برس بعد آخرکار اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ جس میں بی جے پی کے سینئر رہنماء لال کرشن اڈوانی سمیت تمام ملزمین کو بری کر دیا گیا ہے۔ اس کو لیکر مسلم جماعتوں اور تنظیموں میں کافی بےچینی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

maulana ansar
مولانا انصار قاسمی

ریاست اترپردیش رامپور میں جمیعت علماء ہند کے ضلع جنرل سکریٹری مولانا انصار احمد قاسمی نے اپنے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، 'سی بی آئی عدالت کے اس فیصلے سے قانون کا سر جھکا ہے۔'

دیکھیں ویڈیو

بابری مسجد سے متعلق سی بی آئی عدالت کے فیصلہ پر رامپور میں جمعیت علماء ہند کے ضلع جنرل سکریٹری نے ای ٹی وی بھارت سے اپنی خصوصی بات چیت کے دوران اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، 'جس طرح سے عدالت نے بابری مسجد کو شہید کرنے والے گنہ گاروں کو بری کیا ہے، وہ سراسر ناانصافی پر مبنی فیصلہ ہے۔'

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ، 'یہ فیصلہ سناکر مسلمانوں کے ساتھ بہت بڑا دھوکھا کیا گیا ہے۔' مولانا نے 9 نومبر 2019 کے سپریم کورٹ کے بابری مسجد اراضی کی ملکیت سے متعلق فیصلہ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ، 'بھارت کا مسلمان اس وقت اس لئے خاموش رہا تھا کیونکہ مسلمان کبھی تشدد کو پسند نہیں کرتا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ، 'ان کی تنظیم ہمیشہ امن و بھائی چارے میں یقین رکھتی ہے، لیکن ناانصافی کو برداشت نہیں کیا جسکتا ہے۔' انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کیا ہمارا عدلیہ حکمراں طبقہ کو خوش کرنے کے لئے اس قسم کے فیصلہ سنا رہا ہے؟

انہوں نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ، 'اگر ہماری عدالتیں اس روش پر قائم رہیں گی تو اس سے انصاف کا قتل ہوگا اور عوام کا عدالت سے اعتماد بھی ختم ہوگا۔' ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ، 'جمیعت علماء ہند اول روز سے ہی انصاف کے لئے تحریک چلاتی آئی ہے اور وہ آگے بھی اپنی اسی تحریک پر گامزن رہے گی۔'

مزید پڑھی:

قطب شاہی دور کا مشک محل خستہ حالی کا شکار

ساتھ ہی انہوں نے بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ظفریاب جیلانی کے اس عزم کا استقبال کیا کہ وہ سی بی آئی عدالت کے اس فیصلہ کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کا تقاضہ تو یہ ہے کہ، 'سی بی آئی کو خود ہی آگے بڑھ کر اس فیصلہ کے خلاف ہائی کورٹ جانا چاہئے کہ جس معاملے کو لیکر گذشتہ 28 برس سے سی بی آئی جدوجہد کر رہی تھی، اس کا اچانک یہ فیصلہ آنا قانون کا سر جھکنے کے مترادف ہے۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details