رام مندر کی تعمیر کے لیے بننے والے ٹرسٹ میں حصہ داری کے لیے جہاں سنت سادھو ایک دوسرے کے سامنے ہیں تو وہیں بابری مسجد فریق کی جانب سے عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر نظر ثانی عرضی داخل کرنے اور عدالت کی ہدایت پر زمین لینے کے معاملے میں بھی مختلف آراء ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر جہاں مرکزی حکومت ٹرسٹ بنانے کے ادھیڑ بن میں ہے اور ابھی اس نے اس کے خاکے کو بھی ترتیب نہں دیا ہے تو دوسری جانب ٹرسٹ کی قیادت یا ٹرسٹ میں اعلی عہدہ حاصل کرنے کے لیے سینیئر سنتوں سادھوؤں کی لڑائی کھل کر اب سامنے آگئی ہے۔
رام جنم بھومی نیاس کے صدر مہنت نرتیہ گوپال داس کے بعد نرموہی اکھاڑے نے بھی ٹرسٹ میں نا صرف شامل ہونے بلکہ صدر یا سکریٹری کے عہدہ کی خواہش کا اظہار کر کے معاملے کو مزید پیچیدہ کردیا ہے، ایسے میں سادھو سنتوں کی بڑی جماعت اس تذبذب میں ہے کہ وہ کس کا ساتھ دیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 9 نومبر کو بابری مسجد رام مندر متنازع اراضی ملکیت معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ متنازع زمین پر رام مندر کی تعمیر کے لیے ایک ٹرسٹ بنائے اور بابری مسجد فریق کو حکومت کی جانب سے ایودھیا میں ہی کسی نمایاں مقام پر مسجد کی دوبارہ تعمیر کے لیے 5 ایکڑ زمین دستیاب کرائے۔
اب دونوں معاملوں کو لے کر حکومت غور خوض کررہی ہے اور اس نے اس ضمن میں ضلع انتطامیہ سے ضروری دستاویز بھی طلب کیے ہیں لیکن ٹرسٹ کا خاکہ کیا ہوگا یا مسجد کے لیے زمین کہاں دی جائے گی اس ضمن میں وثوق کے ساتھ کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔
ذرائع سے موصول اطلاع کے مطابق یہ پورا معاملہ وزارت داخلہ کے بجائے پی ایم او آفس دیکھ رہا ہے، باوجود اس کے ٹرسٹ کے معاملے میں سیاست گرم ہے۔
سادھو اور رام مندر ٹرسٹ کے لیے رام جنم بھومی نیاس، رام جنم بھومی رامالے نیاس اور رام جنم بھومی مندر تعمیر نیاس میں دعویداری اپنے شباب پر ہے تو وہیں نرموہی اکھاڑے نے رام مندر کی تعمیر کے لیے بنائے جارہے نئے ٹرسٹ میں حکومت سے صدر یا سکریٹری کے عہدے کی خواہش کا اظہار کر کے سادھوؤں کی الجھنوں کو مزید بڑھا دیا ہے۔
واضح رہے کہ نرموہی اکھاڑے نے بھی بابری مسجد رام مندر قضیہ میں اپنی دعوے داری پیش کی تھی لیکن عدالت نے اسے مقدمے سے خارج کردیا تھا لیکن حکومت کو ہدایت دی تھی کہ را م مندر کی تعمیر کے لیے جو ٹرسٹ قائم کیا جائے گا اس میں نرموہی اکھاڑے کے بھی ایک نمائندے کو جگہ دی جائے۔
اب نرموہی اکھاڑے نے وزیراعظم دفتر کو خط لکھ کر رام مندر کی تعمیر میں نرموہی اکھاڑے کے کردار پر مطلع صاف کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے جبکہ رام جنم بھومی نیاس کے صدر مہنت نرتیہ گوپال داس نے کہا کہ رام مندر ہماری صدارت میں بنے گا۔جس کو شامل ہونا ہوگا وزیر اعظم نریندر مودی یا وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سمیت کچھ لوگ ٹرسٹ میں آجائیں گے۔
رام جنم بھومی رامالے نیاس کا دعوی ہے کہ رام مندر کی تعمیر کی ذمہ داری حکومت کو ان کے نیاس کو ہی دینا پڑے گا، نرموہی اکھاڑے کو تو صرف ٹرسٹ میں نمائندگی دینے کے لیے کہا گیا ہے ٹرسٹ کی سربراہی کے لیے نہیں
۔وہیں نرموہی اکھاڑے کا دعوی ہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر پی ایم او کو ٹرسٹ کی اسکیم بنانی ہے، ٹرسٹ کے ایگزیکٹیو کمیٹی میں نرموہی اکھاڑے کو اعلی عہدہ ملے، اکھاڑے کو صدر و سکریٹری سمیت 7 یا 11 کی ایگزکٹیو میں سبھی پانچوں کو مقام ملے اور سارا حساب کتاب شفاف ہو چاہیے۔
دوسری جانب ٹرسٹ کے قیام اور اس میں حصے داری اور ذمہ داری کو لے کر سادھو سنت اپنی اپنی دعویداری پیش کررہے ہیں تو وہیں بابری مسجد کی جانب سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ و جمعیت العلماء نے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل داخل کرنے کے فیصلے کا اعلان کر کے ا معاملے کو نیا رخ دے دیا ہے۔
اب فریق مخالف خاص کر سادھو سنت جو ٹرسٹ کے قیام میں اپنی حصہ داری کے لیے فکر مند تھے، اب ان کو یہ فکر ستانے لگی ہے کہ اگر کہیں کورٹ نے نظر ثانی کی اپیل کو قبول کرلیا تو پھر آگے کی حکمت عملی کیا ہوگی؟ کہیں عدالت معاملے کو بڑی بینچ کو سپرد نہیں کر دے گا۔