لکھنؤ:انہدام جنت البقیع کے سو برس مکمل ہونے پر مجلس علمائے ہند کی جانب سے نماز جمعہ کے بعد آصفی مسجد میں مولانا کلب جواد نقوی کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔نماز جمعہ کے بعد مظاہرین آل سعودکی جارحیت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مسجد سے باہر آئے۔مسجد کے باہر سیڑھیوں پر احتجاجی مظاہرے کا انعقاد ہوا جس میں جنت البقیع کے انہدام کے سو برس پورے ہونے پر مظاہرین نے اقوام متحدہ اور بھارتی حکومت کے ذریعہ سعودی حکومت سے جنت البقیع کی تعمیر نو کامطالبہ کیا گیا ۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جوادنقوی نے کہاکہ ظلم اوردہشت گردی کے سو برس مکمل ہوئے ہیں ،اس لیے تمام مسلمانوں کو متحدہوکر آل سعود کے خلاف اور جنت البقیع کی تعمیر نوکے لئے احتجاج کرنا چاہیے ۔مولانانےکہاکہ بھارتی عدلیہ نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کا فیصلہ ’عقیدت‘ کی بنیادپر دیا تھا ،جبکہ تاریخی شواہد موجود نہیں تھے کیونکہ یہ معاملہ ماقبل تاریخ سے متعلق تھا ۔لیکن جنت البقیع سے مسلمانوں کی عقیدت بھی وابستہ ہے اور اس کی تاریخی حقیقت بھی ہے ۔مختلف سفرناموں میں ،تاریخی کتب میں اورقدیم تصویروں میں جنت البقیع میں قبروں پر تعمیر روضوں کے شواہد موجود ہیں ،اس لئے ہم وزیر اعظم نریندر مودی اور اقوام متحدہ کے ذریعہ سعودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جنت البقیع کی تعمیر نو کی اجازت دی جائے ۔
ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے مولانا کلب جواد نے کہا کہ اب جب کہ ایران اور سعودی عرب کےدرمیان سفارتی و معاشی تعلقات بحال ہوئے ہیں ،اس لئے ہم پُرامید ہیں کہ ایرانی حکومت کی مدد سے بہت جلد جنت البقیع میں روضوں کی تعمیر کروائی جائے گی ۔مولانانے کہاکہ 90 فیصد سے زیادہ مسلمان سعودی افکارونظریات کو تسلیم نہیں کرتے ۔وہ تمام اہل بیت رسولؑ سے عقیدت رکھتے ہیں ،اس لئے مسلمانوں کی اکثریت کی عقیدت کا احترام سب پر فرض ہے ۔مولانانے کہاکہ تمام مسلمانوں کو مشترکہ طورپررسول خداؐ کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہراسلام اللہ علیہا،ائمہ معصومینؑ ،ازواج مطہرات اور اصحاب پیغمبرؓ کی قبروں کی تعمیرنو کا مطالبہ کرنا چاہیے ۔