زرعی قوانین کے خلاف ملک بھر میں احتجاج اور مظاہرے ہو رہے ہیں، دہلی میں احتجاج کر رہے کسانوں کی حمایت میں کانپور کے مسلم رہنما اور بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے تاسیسی ممبر ابوالبرکات نظمی نے احتجاج کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کسانوں سے بات کریں اور اس قانون کو واپس لیں۔
وہیں بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے تاسیسی ممبر ابوالبرکات نظمی نے وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون سے کسانوں کو فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہوگا۔ اس قانون کے ذریعہ ایم ایس پی کی شرح آنے والے دنوں میں متاثر ہوگی، وہیں دوسری طرف بڑے تاجر کسانوں کی فصل پر پہلے ہی قرض دیں گے یا ان کی فصل میں اپنا پیسہ اپنے فائدے کے لئے لگائیں گے۔ اگر کسی قدرتی آفات بارش، آگ زنی وغیرہ کی وجہ سے فصل برباد ہو جاتی ہے تو ایسی صورت میں کسان ان تاجروں کے قرض کی ادائیگی کے قابل نہیں رہتا ہے۔'
ان کا کہنا ہے کہ 'کسانوں کو جو قرض حکومت کی جانب سے ملتا ہے۔ اس قانون میں کسانوں کو حکومت کی جانب سے قرض دینے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ قدرتی آفات کے بعد تاجر کسانوں پر لگائے گئے پیسے کو کسان کی زمین اور مکان سے، اس نئے قانون کے ذریعے زبردستی حاصل کرسکتا ہے۔ اسی لئے اس نئے قانون کے خلاف کسان احتجاج کر رہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'کسانوں کو اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ آنے والے وقت میں بڑے تاجر ہماری فصلوں کو شروع میں تو کچھ اچھے دام دیں گے، بعد میں جب ان کا اقتدار مضبوط ہو جائے گا تو ہماری فصلوں کی قیمت ہماری لاگت سے بھی کم ہوگی۔'