واضح رہے کہ کل لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل کو منظور کرلیا گیا جبکہ 11 دسمبر کو یہ بل راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا اور اس پر بحث ہوگی۔
ملک بھر میں متنازعہ بل کے خلاف احتجاج جاری ہے اور مسلمانوں میں اس بل کو لیکر تشویش پائی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ کل لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل کو منظور کرلیا گیا جبکہ 11 دسمبر کو یہ بل راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا اور اس پر بحث ہوگی۔
ملک بھر میں متنازعہ بل کے خلاف احتجاج جاری ہے اور مسلمانوں میں اس بل کو لیکر تشویش پائی جاتی ہے۔
اس موقع پر قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین وجاہت حبیب اللہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے شہریت ترمیمی بل کو غیرقانونی و غیرآئینی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل بھارت کے آئین کی بنیادوں پر حملہ ہے لہذا اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا ملک کے سبھی شہریوں کا فرض ہے۔
سابق آئی اے ایس آفیسر انیس انصاری نے کہاکہ آر ایس ایس اور بی جے پی ملک کے آئین سے سیکولرازم کو ختم کرنے کے درپر ہیں اور ان کا مقصد ملک میں 'منو وادی' کو نافذ کرنا ہے۔
کانگریس ترجمان طارق صدیقی نے کہا کہ شہریت ترمیمی بل صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ یہ ملک کے آئین کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی عوام کو گمرہ کر رہی ہے۔