اس دوران جی ٹی روڈ پر بھیڑ جمع ہوگئی اور ہائی وے جام کردیا،جس کے بعد علاقے کے سرکردہ افراد اور اعلی افسران نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین کو سمجھایا۔
لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے ہائی وے پر ہی نماز مغرب ادا کی اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے شہریت ترمیمی بل کی کاپیاں نذر آتش کر جم کر احتجاج کیا۔
اطلاعات کے مطابق شہریت ترمیمی بل واپس لینے کے لیے طلبا تنظمیوں کی جانب سے ایک خاموش احتجاج کا اعلان دیوبند کی مرکزی جامع مسجد سے اردو گیٹ تک نکالنے کا اعلان کیا گیا تھا اور احتجاج کے بعد میمورنڈم بھی دیئے جانے کی بات کہی گئی تھی۔
شہریت ترمیمی بل کے خلاف دیوبند میں احتجاج نماز عصر تنظیم کے ذمہ داران ودیگر لوگ مرکزی جامع مسجد پر جمع ہوئے اور خاموشی کے ساتھ جلوس لے کر اردو گیٹ کی طرف روانہ ہوئے لیکن اس سے قبل ہی خانقاہ چوک پر پولیس نے انہیں آگے جانے سے منع کرتے ہوئے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی۔
پولیس نے میمورنڈم لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ احتجاجی جلوس اور میمورنڈم کی نہ تو اجازت لی گئی ہے اور نہ ہی انتظامیہ نے اس کے لیے کوئی تیاری کی ہے۔
پولیس سے نوک جھونک کے بعد مظاہرہ کررہے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا اور دیکھتے ہی دیکھتے بغیر قیادت کی اس بڑی تعداد مظفرنگر سہارنپور ہائی وے پہنچ گئی ۔ رانا گیس ایجنسی سے متصل ہائی وے پر نعرے بازی شروع کرتے ہوئے احتجاجیوں نے جام کردیا۔
احتجاج کررہے لوگوں کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے جہاں سب سے زیادہ مذہب کو ماننے والے موجود ہیں ۔ اسی ملک میں 17سو زبانیں بطور مادری زبان بولی جاتی ہے ۔ 125کروڑ کے اس ملک میں تقریباً 6ہزار ذات پائی جاتی ہیں اور دنیا کی اہم نسلی گروہ میں سے 6اہم نسلی گروہ کے افراد یہاں موجود ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ ان افراد میں اسلام ، عیسائیت، یہودیت، سکھ، بودھ، جین اورہندو مذہب کے ماننے والے لوگ یہاں موجود ہیں اس لیے آئین نے تمام مسلک کے مساوات ، عقیدہ اور اخوت وعبادت ، سیاسی، معاشی، سماجی انصاف اور مساوات کا حق آئین کی دفعہ 25میں دیا گیا ہے لیکن اب اس ملک کا منظر نامہ کچھ ا و رہی ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ برسراقتدار بی جے پی حکومت نے انگریزوں کی پالیسی ڈیوائڈ اینڈ رول کو رائج کردیا ہے اس لیے ملک عزیز بھارت میں عدلیہ ، قانون، جمہوری اقدار جیسی چیزوں سے اقلیتوں کا بھروسہ اٹھ چکا ہے، اب جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا معاملہ چل رہا ہے ، حکومت جو چاہے جب چاہے کرسکتی ہے ، اس کے لیے جمہوریت ، قانون کوئی معنی نہیں رکھتا اور جو اب بھی جمہوری نظام کی بات کرتے ہیں وہ مذاق کے سوا کچھ نہیں کرتے ۔ جمہوری نظام کے پابند صرف اقلیت رہ گئے ہیں، باقی برسراقتدار حکومت اپنے مفاد کے لیے جمہوریت کا گلا گھونٹ سکتی ہے جو اب بھی ملک کو آزاد جمہوریت سمجھتے ہیں وہ ایک بات ذہن نشین کرلیں کہ ہمارے ملک میں اس وقت کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جو بدعنوان نہ ہو ۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ برسراقتدار بی جے پی حکومت اقلیتوں کو نشانہ بناکر اکثریت کو بے وقوف بنارہی ہے ۔ ہمارے ملک کا دستور جو ہر شہری کو اس کے مذہبی آزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کی ضمانت دیتا ہے اور یہی دستور تمام قوانین اقتدار کے نشے میں چور بی جے پی کے لیے بے معنی ہوجاتے ہیں۔
مظاہرین نے انتباہ دیا کہ ایسے حالات میں حکومت ملک کو خانہ جنگی کی طرف لے جارہی ہے ، ایک مخصوص مذہب کو نشانہ بنانا ملک کی سالمیت کے لئے خطرناک ہے ۔روڈ جام کرنے اطلاع پرانتظامیہ کے ہاتھ پیر پھول گئے اور سابق رکن اسمبلی معاویہ علی،مدارس کے اساتذہ اور ایس ڈی ایم دیوبند راجیش کمار اور سی اوسمیت اعلیٰ افسران موقع پر پہنچے ، مظاہرہ کررہے نوجوانوں کو سمجھاکر جام کھلوایا،گھنٹوں روڈ جام رہنے کے سبب لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرناپڑا، ہائی وے کے دونوں طرف گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئی ،ا س دوران مظاہرین ہائی وے پر ہی مغرب کی نماز اداکیا۔