ریاست اترپردیش کے شہر رامپور کی جامع مسجد میں شہریت ترمیمی بل کے خلاف مذمتی قرار داد پیش کی گئی۔ بعد نماز جمعہ مفتی شہر مولانا محبوب علی نے متنازع بل پر تبصرہ کرتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ وہیں پرانی فروٹ منڈی سے شاہ آباد گیٹ تک سی اے بی کے خلاف احتجاجی مارچ کا بھی اہتمام کیا گیا۔
'مسلمانوں کی خاموشی کو کمزوری نا سمجھا جائے' متنازع شہریت ترمیمی بل کے خلاف جہاں پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، وہیں رامپور میں آج تیسرے روز بھی سی اے بی کے خلاف آواز بلند کی گئی۔ ضلع کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد اس بل کے خلاف مذہبی قرارداد پڑھ کر سنائی گئی جس پر تمام ہی حاضرین نے ہاتھ اٹھاکر اس کو اپنی منظوری دی۔
اس دوران امام جامع مسجد مفتی محبوب علی صاحب نے متنازع شہریت ترمیمی بل پر تبصرہ کرتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ 'جب سے فرقہ پرست بی جے پی اقتدار میں آئی ہے، یکے بعد دیگرے مسلمانوں کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'پہلے طلاق ثلاثہ قانون لایا گیا، پھر بابری مسجد سے متعلق فیصلے کا معاملہ آیا، مسلمانوں نے بڑے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور اب مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے لئے شہریت ترمیمی بل پاس کرا لیا گیا لیکن اب بھی ملک کا مسلمان خاموش ہے۔'
انہوں نے کہا کہ ہماری خاموشی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے۔ اب ہم زیادہ خاموش نہیں رہ سکتے۔ ہم اس بل کو واپس کراکر ہی دم لیں گے۔
مذمتی قرارداد پیش کرنے کے بعد صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم سٹی مجسٹریٹ جے پی گپتا کو سونپ کر ارسال کیا گیا۔
گرچہ مسلسل بارش ہونے کی وجہ سے جامع مسجد میں نمازیوں کی آج وہ تعداد تو نہیں پہنچ سکی جس کی امید لگائی جا رہی تھی لیکن پھر ہزاروں کی تعداد میں میں جمع ہوکر لوگوں نے اس بل کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔
وہیں رامپور کی پرانی فروٹ منڈی سے ایک احتجاجی مارچ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلیمین کی ضلع یونٹ کی جانب سے نکالا گیا۔
شہر کے مختلف مقامات سے ہوتا ہوا یہ مارچ شاہ آباد گیٹ پر جاکر ختم ہوا۔ اس دوران مظاہرین نے شہریت ترمیمی بل کے خلاف زبردست نعرے بازی بھی کی۔ انہوں نے حکومت سے اس بل کو فوری واپس لینے کی مانگ کی۔