ریاست اتر پردیش کے سہارنپور کے انقلابی سرزمین دیوبند کی خواتین بھی بھر پور سی اے اے کے خلاف جوش و خروش کے ساتھ اس مہم میں حصہ لے رہی ہیں۔ اتوار کے روز ایک مرتبہ پھر جمعیة علماء دیوبند اور خواتین ایکشن کمیٹی دیوبند کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
اس مظاہرہ میں کثیر تعداد میں عوام نے حصہ لے کر حکومت وقت کو انتباہ دیا کہ جب تک شہریت ترمیمی قانون، این آرسی اور پی این آر جیسے فیصلے واپس نہیں لئے جائیں گے اس وقت تک اس کے خلاف جمہوری طریقہ سے ہم یہ احتجاجی تحریک کو جاری رکھیں گے۔
جے این یو کی طلبأ صائمہ ایس، سعادت حسین اور جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے طالب علم فواز جاوید خان نے بھی اپنے خطاب میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بتاتے ہوئے کہا کہ 'وزیر اعظم اور وزیر داخلہ ایک طبقہ کو ہراساں کرنے کی سیاست کررہے ہیں جسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 'آج ملک میں بزرگ ،نوجوان اور خواتین سڑکوں پر ہیں۔ حکومت کو شرم آنی چاہئے اور اس قانون کو فوراً واپس لینا چاہئے۔
انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ، شاہین باغ اور جے این یو و علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کی گئی پولیس کی زیادتیوں کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت اس آواز کو دبانا چاہتی لیکن یہ کبھی ممکن نہیں ہوگا بلکہ اس قانون کے ساتھ ساتھ اس حکومت کو بھی جانا ہوگا۔'
جمعیة علماء ضلع سہارنپور کے سکریٹری سید ذہین احمد نے کہا کہ 'جب تک یہ تینوں کالے قانون واپس نہیں ہونگے اس وقت تک ہماری احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔