لکھنؤ:اردو زبان و ادب کے معروف و ممتاز قلمکار و نقاد پروفیسر شارب ردولوی نے 91 برس کی عمر میں آج دنیا کو الوداع کہہ دیا اور لکھنؤ کے اپولو اسپتال میں انہوں نے آخری سانس لی۔ پروفیسر ایک ممتاز نقاد کے زمرے میں شمار کیے جاتے ہیں اور شاعری کی دنیا میں شہرت رکھتے ہیں۔ ان کی پیدائش 01 ستمبر 1935 کو ریاست اتر پردیش میں واقع ردولی کے ایک زمیندار، اور تعلیم یافتہ گھرانہ میں ہوئی تھی۔ ان کے والد اور دادا کا شمار فارسی اور عربی کے بڑے عالموں میں ہوتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
Poet Haseeb Soz Passes Away معروف اردو شاعر حسیب سوز کا انتقال
شارب ردولوی نے لکھنؤ یونیورسٹی سے اردو ادبیات میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی تھی۔ پروفیسر سید احتشام حسینکی نگرانی میں اپنا تحقیقی مقالہ جدید اردو ادب تنقید کے اصول کے موضوع پر لکھا تھا۔ شارب ردولوی کے اس مقالے کا شمار اہم ترین تنقیدی کتابوں میں کیا جاتا ہے۔ پروفیسر نے دہلی یونیورسٹی کے دیال سنگھ کالج میں اردو کے استاد کی حیثیت سے عملی زندگی کا آغاز کیا۔ 1990 میں جواہر لال یونیورسٹی کے شعبۂ اردو میں بحیثیت ریڈر خدمات انجام دیں اور 2000 میں یہیں سے سبکدوش ہوئے۔
شارب ردولوی کے ادبی سفر کا آغاز شعرگوئی سے ہوا تھا۔ انہوں نے شاندار غزلیں لکھیں۔ لیکن رفتہ رفتہ تنقید نگاری نے ان کی تخلیق کارگزاریوں کو کم سے کم کر دیا۔ شارب ردولوی کی کتابوں کے ناموں میں مراثی انیس میں ڈرامائی عناصر، گل صد رنگ، جگر فن اور شخصیت، افکار سودا، مطالعۂ ولی، تنقیدی مطالعہ، انتخاب غزلیات سودا، اردو مرثیہ، معاصر اردو تنقید مسائل و میلانات اور تنقیدی مباحث شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے سینکڑوں مضامین اور مقالے بھی لکھے ہیں۔ جو اب تک منظر عام پر نہیں آئے ہیں۔ پروفیسر شارب ردولوی کے انتقال سے ادبی دنیا میں سوگ کی لہر ہے۔ لکھنؤ کے عباس باغ قبرستان میں آج بعد نماز مغرب سپرد خاک کیے جائیں گے۔