معروف افسانہ نگار پروفیسر ابن کنول کا آج ضلع علی گڑھ میں حرکت قلب بند ہونے سے انتقال ہوگیا۔ آپ آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں پی ایچ ڈی کا وائیوا لینے کے لئے آئے ہوئے تھے، وائیوا کے بعد علی گڑھ میں ہی تھانہ سول لائن کے علاقے جمالپور بھائی سے ملاقات کرنے گئے ہوئے تھے جہاں انکی اچانک طبیعت خراب ہوئی اور انھیں اے ایم یو کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج علاج کے لئے لے جایا گیا جہاں انھوں نے آخری سانس لی۔ پروفیسر ابن کنول کے انتقال کی خبر سے اے ایم یو شعبہ اردو کے اساتذہ میں غم کی لہر دوڑ گئی اور یقین نہ ہوا کہ جو شخص چند گھنٹوں پہلے شعبہ میں اپنی مسکراہٹ سے سبھی متاثر کررہا تھا وہ اب اس دارِ فانی سے رخصت ہوگیا۔
اے ایم یو شعبہ اردو کے استاد معین رشیدی نے ٹیلیفون پر بتایا کہ آج دوپہر پروفیسر ابن کنول شعبہ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایک وائیوا لینے آئے تھے۔ مجھ سے دروازے پر ہی ملاقات ہوگئی۔ چہک کر کہا، بغیر بتائے آنے کا لطف اور ہے اس دوران پروفیسر سید محمد امین اور صدر شعبہ پروفیسر محمد علی جوہر کے ساتھ میں بھی موجود تھا، اس قدر ہنستا ہوا چہرہ کہ نہ پوچھیے۔ ہنسی مذاق اور باتوں کی پھلجھڑیاں، امین صاحب کے لطائف اور وہ خوش گوار لمحات ابھی تازہ ہی تھے کہ اچانک کچھ گھنٹوں کے بعد صدر شعبہ کا فون آیا اور انھوں نے انتہائی افسوس کے ساتھ اطلاع دی کہ پروفیسر ابن کنول نہیں رہے۔ راشدی نے مزید بتایا انکے قریبی حلقوں کے مطابق تدفین کل صبح علی گڑھ میں ہی عمل میں آئے گی۔