مرحوم پروفیسر جمشید صدیقی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ان قابل نوجوان اساتذہ میں سے تھے جنہوں نے زندگی کے مختصر عرصے میں بہت کچھ حاصل کیا۔ وہ 24 سال کی عمر میں ہی کمپیوٹر سائنس شعبہ سے بطور استاد وابستہ ہوئے جس کے بعد پروفیسر اور صدر شعبہ ہوئے۔
پروفیسر صدیقی نے اے ایم یو میں پراکٹر، ڈین اسٹوڈنٹس ویلفئر اور او ایس ڈی (ڈیولپمنٹ) کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ آپ اے ایم یو کورٹ، ایگزیکٹیو کونسل کے رکن اور اے ایم یو ٹیچرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری و جوائنٹ سکریٹری منتخب ہوئے۔
مرحوم پروفیسر جمشید صدیقی کی یاد میں ان کے اہل خانہ کے دس لاکھ روپے کے عطیے سے قائم کیا گیا۔ آئی ٹی سنٹر کو کمیونٹی کے نام موقف کیا گیا ہے تاکہ غریبوں اور ضرورت مندوں کے لیے فلاحی فنڈ تک ڈیجیٹل رسائی کو ممکن بنایا جا سکے۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ ہم اللہ کے طرف سے آئے ہیں اور ہم اللہ کے طرف لوٹ جائیں گے لیکن ہم اپنے پیاروں کی یاد میں سب سے بہتر کام یہ کرسکتے ہیں کہ لوگوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لانے کی کوشش کریں۔ یہ ایک قابل ستائش عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرحوم پروفیسر جمشید صدیقی کے ساتھ ان کی طویل رفاقت رہی اور اچانک ان کا انتقال ان کے لئے گہرا ذاتی نقصان تھا۔ انہوں نے مسلم سوشل آپ لفٹ سوسائٹی کے اراکین کی کوششوں کو سراہا جو ابتدا سے ہی تعلیمی اور فلاحی اقدامات میں مصروف رہی ہیں اور اب جمشید صدیقی آئی ٹی سنٹر کے مقاصد و اہداف کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے دائرے کار میں توسیع کی ہے۔
مزید پڑھیں:۔علی گڑھ: اے ایم یو میں تیسرے آکسیجن جنریشن پلانٹ کا افتتاح
مرحوم پروفیسر جمشید صدیقی کی اہلیہ ڈاکٹر فائزہ صدیقی نے خصوصی گفتگو میں پروفیسر جمشید صدیقی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پروفیسر جمشید صدیقی کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ اے ایم یو کے مختلف عہدوں پر فائز رہے، انہوں نے کم عمر میں ہی کافی خدمت انجام دی۔
ڈاکٹر فائزہ صدیقی نے مزید کہا پروفیسر جمشید صدیقی زندگی کی یاد میں ان کے نام سے آئی ٹی سنٹر قائم کیا گیا ہے جو کمیونٹی کے نام وقف کر دیا گیا جس کے لئے ہم لوگوں نے
دس لاکھ روپئے کا عطیہ کیا ہے اور ساتھ ہی دس سے پندرہ ہزار روپے ماہ سنٹر کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈاکٹر فائزہ نے مزید کہا ہے یہ آئی ٹی سنٹر کی شکل میں ایک چھوٹا سا بیج بویا گیا ہے، جس کے لئے میں اللہ سے دعا کرتی ہوں اور اپنے بچوں سے امید کرتی ہوں کہ یہ آنے والے وقت میں ایک تناور درخت بنے گا جس سے غریب اور ضرورت مند فیضیاب ہونگے۔