علیگڑھ: اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن AMUTA کے انتخابات روز اول سے ہی تنازعات کا سبب بنا ہوا تھا۔ ٹیچرس ایسوسی ایشن الیکشن کی تاریخ کے اعلان میں تاخیر، ووٹر لسٹ جاری نہ کیا جانا، انتخابات کے جاری شیڈول پر عمل نہ کرنے، انتخابات سے متعلق پریس کانفرنس میں الزامات اور اب گزشتہ شب AMUTA انتخابات پر اعتراضات کا خط جاری کیا گیا ہے جبکہ کل یعنی 15 ستمبر کو ووٹنگ ہونی ہے۔ Aligarh Muslim University
اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن انتخابات اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن کا الیکشن آخری مرتبہ سنہ 2018 میں ہوا تھا جس کی مدت دو سال ہوتی ہے۔ اساتذہ کی لاکھ کوششوں کے بعد انتخابات کا اعلان گزشتہ ماہ 31 اگست کو کیا گیا تھا جس کے مطابق صدر، جنرل سکریٹری، سکریٹری اور آٹھ ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران کے انتخابات 3 ستمبر کو ووٹر لسٹ جاری ہونے کے بعد 15 ستمبر کو ووٹنگ ہونی ہے۔
چیف الیکشن آفیسر پروفیسر مجاہد بیگ کی جانب سے جاری فائنل لسٹ کے مطابق صدر عہدے کے لئے صرف ایک ہی امیدوار نے پرچہ داخل کیا ہے، اسی طرح ایگزیکٹیو کمیٹی کے آٹھ اراکین کے لیے کُل دس امیدواروں نے پرچہ داخل کیا جس میں سے دو امیدواروں نے نام واپس لے لیا اور اس طرح آٹھ امیدواروں کو بلا مقابلہ منتخب کیا گیا ہے۔ اطلاع کے مطابق اے ایم یو ٹیچرس ووٹر لسٹ کے مطابق تقریباً 1500 اساتذہ ہیں جو انتخابات میں حصہ لیتے ہیں۔
اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن انتخابات یونیورسٹی اساتذہ، انتخابات اور بلا مقابلہ کامیاب امیدواروں سے متعلق فی الحال کسی بھی طرح کا کوئی بھی بیان دینے سے گریز کر رہے ہیں، وہیں اے ایم یو کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج، شعبہ ریڈیولوجی کے پروفیسر محمد خالد کی جانب سے جاری اعتراضات کے مطابق ایسوسی ایشن کے انتخابات غیر قانونی ہیں، انتخابات کے جاری شیڈول پر عمل نا کئے جانے پر پروفیسر خالد کو اعتراض ہے، ان کا کہنا میں بھی صدر کے لیے امیدوار ہوتا اگر AMUTA ایکٹ اور شیڈول پر عمل کیا جاتا۔
اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن انتخابات کل جنرل سکریٹری اور سکریٹری کی ایک ایک عہدے کے لئے ہونے والے انتخابات میں کتنے اساتذہ حصہ لیتے ہیں، اساتذہ حمایت کرتے ہیں یا مخالفت، اس کے بارے میں کل ہی معلوم پتہ چلے گا۔اطلاع کے مطابق کچھ اساتذہ انتخابات کے خلاف کورٹ بھی جا سکتے ہیں کیونکہ ان کے مطابق انتخابات غیر قانونی اور دباؤ میں کئے جا رہے ہیں۔