آگرہ کے پارس ہسپتال کے مالک ڈاکٹر ارنجے جین کی آواز میں ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں انہیں یہ کہتے سنا گیا ہے کہ ایک ڈرل کے حصے کے طور پر مریضوں کے لئے آکسیجن کو روک دیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں 26 اپریل کو 22 مریضوں کی حالت تشویشناک ہوگئی۔ اس وقت اسپتال میں کووڈ 19 کے 96 مریض تھے۔
پارس ہسپتال 'ماک آکسیجن ڈرل معاملہ' کی تحقیقات کا حکم وائرل ویڈیو میں ڈاکٹر نے کہا کہ آکسیجن کی شدید کمی تھی۔ مودی نگر میں آکسیجن ختم ہو چکا تھا۔ ہم لوگوں سے اپنے مریضوں کو ڈسچارج کرنے (ان کو لے جانے) کے لئے کہہ رہے تھے لیکن کوئی تیار نہیں تھا۔ لہٰذا میں نے تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
پارس ہسپتال 'ماک آکسیجن ڈرل معاملہ' کی تحقیقات کا حکم ہم نے 26 اپریل کو صبح 7 بجے، پانچ منٹ تک آکسیجن کی فراہمی بند کر دی۔ جس کی وجہ سے 22 مریضوں کو سانس لینے میں دقت ہونے لگی اور ان کے جسم نیلے ہونے لگے۔ تو ہمیں معلوم ہوا کہ آکسیجن نہ ہونے کی صورت میں وہ زندہ نہیں رہیں گے۔ پھر، آئی سی یو وارڈز میں باقی 74 مریضوں کے لواحقین سے کہا گیا کہ وہ خود آکسیجن سلنڈر لائیں، ڈاکٹر ارنجے جین کو ویڈیو میں یہ کہتے ہوئے سنا گیا ہے۔ وہیں ڈاکٹر نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ آگرہ کے ضلع مجسٹریٹ پربھو این سنگھ نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے تصدیق کی ہے کہ 26 اپریل کو چار افراد کی موت ہوئی تھی۔