دارالحکومت میں دو مختلف اداروں میں کورونا ٹیسٹ کے مختلف نتائج سامنے آئے ہیں۔ نجی پیتھالوجی کے ذریعہ کئے گئے ٹیسٹ میں کورونا رپورٹ کو مثبت پایا گیا۔ وہیں اسی مشتبہ مریض کی رپورٹ لوہیا انسٹی ٹیوٹ میں منفی آئی ہے۔ اس کے بعد کورونا ٹیسٹ کے حوالے سے لوگوں میں ایک بڑی الجھن پیدا ہوگئی ہے۔
دارالحکومت میں نجی پیتھالوجی اور سرکاری ہسپتالوں میں کورونا نمونہ کی جانچ کے حوالے سے ایک بڑی الجھن پیدا ہوئی ہے۔ تازہ ترین معاملہ نرالا نگر سے سامنے آیا ہے۔ یہاں حاملہ خاتون کا نجی پیتھالوجی میں کورونا معائنہ ہوا تو رپورٹ مثبت پائی گئی۔ جب لوہیا انسٹی ٹیوٹ میں اس خاتون کے نمونے کی جانچ کی گئی تو یہ رپورٹ منفی آئی۔
دراصل ایک عورت درد زہ کے بعد اندرا نگر کے نجی ہسپتال پہنچی۔ جب کورونا کی رپورٹ مثبت آئی تو اس خاتون کو ریفر کر دیا گیا۔ جب لوہیا انسٹی ٹیوٹ میں دوبارہ جانچ کی گئی تو یہ رپورٹ منفی تھی۔ اس کے بعد معمول کے مطابق اس خاتون کا علاج شروع کیا گیا۔
خاتون کے لواحقین کا الزام ہے کہ نجی پیتھالوجی میں خلل پڑنے کی وجہ سے وہ تقریبا 48 گھنٹوں تک ذہنی دباؤ کا شکار رہی۔ نجی پیتھالوجی میں خاتون کا علاج کورونا مریضہ سمجھ کر کیا جارہا تھا۔ تاہم اس کیس میں چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر نریندر اگروال نے کہا کہ ایسی کسی بھی شکایت کی تحقیقات کی جائیں گی اور مجرموں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
دونوں انسٹی ٹیوٹ کی کورونا رپورٹ میں فرق کو لے کر کے جی ایم یو کے محکمہ مائکروبایولاجی کی سربراہ ڈاکٹر امیتا جین سے بات کی گئی۔ ڈاکٹر امیتا کا کہنا ہے کہ تفتیش کو لے کر مختلف طریقوں کو اپنایا جارہا ہے۔ ایسے معاملے میں 1-2 فیصد معاملات میں فرق ہونے کا امکان رہتا ہے۔