دراصل اقلیتوں اور دیگر پسماندہ طبقات کو اعلیٰ تعلیم سے جوڑنے کے مقصد سے رکن پارلیمان اعظم خاں نے اپنے سماج وادی دور حکومت میں محمد علی جوہر یونیورسٹی کے نام سے ایک بڑے تعلیمی ادارے کی جب بنیاد رکھی تو اس کے لیے بڑے پیمانے پر کسانوں سے بھی اراضی خریدی گئی تھیں۔
محمد علی جوہر یونیورسٹی اراضی معاملہ : ایس آئی ٹی نے اضافی ملزمین کی فہرست پیش کی 15 برس کا عرصہ گزرنے کے بعد پولیس انتظامیہ اور کسانوں کی جانب سے تقریباً 27 مقدمات اس بات کو لے کر درج کرائے گئے۔ جن میں بانی یونیورسٹی اور رکن پارلیمان اعظم خاں پر الزامات عائد کیے گئے کہ انہوں نے کسانوں سے جبراً ان کی اراضی حاصل کی تھیں۔
کسانوں کی اراضی سے متعلق مقدمات اور دیگر معاملوں کے تحت اعظم خاں فی الحال اپنے اہل خانہ کے ساتھ گزشتہ 6 ماہ سے خود سپردگی کے بعد عدالتی حراست میں سیتاپور جیل میں قید ہیں۔
وہیں رامپور پولیس انتظامیہ کی جانب سے اعظم خاں کے معاملوں کے لیے تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی نے آج کسانوں کی اراضی کو جوہر یونیورسٹی میں شامل کیے جانے کے الزام میں 9 نئے ملزمین کے ناموں کی فہرست عدالت میں پیش کی ہے جن میں رکن پارلیمان اعظم خاں کے بڑے فرزند ادیب اعظم، اعظم خاں کی ہمشیرہ معروف افسانہ نگار نکہت افلاک اور چمروہ کے ایم ایل اے نصیر احمد خاں کا نام بھی شامل ہے۔