لکھنؤ: اترپردیش حکومت UP Government آبادی کو قابو میں کرنے سے متعلق قانون لانے کی تیاری میں ہے۔ اس کے پیش نظر اتر پردیش اسٹیٹ لاء کمیشن UP Law Commission آبادی کنٹرول سے متعلق نیا قانون بنانے کی تیاریاں شروع کر دیا ہے۔ قانون نافذ ہونے کے بعد ریاست میں دو سے زائد بچے پیدا کرنے والوں کو کئی سہولیات سے محروم ہونا پڑ سکتا ہے۔
دوسری جانب اس قانون کو لے کر ریاست میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ حزب اختلاف کی جماعت یوگی حکومت پر توجہ ہٹانے کا الزام عائد کر رہی ہے جبکہ حکمراں جماعت بی جے پی اسے ایک مثبت قدم بتا رہی ہے۔
ریاستی قانون کمیشن کے چیئرمین جسٹس اے این متل A N Mittal کا کہنا ہے کہ اترپردیش کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اس کو روکنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'متعدد ریاستوں نے اس سمت میں اقدامات کیے ہیں۔ اگر آبادی پر قابو نہیں پایا گیا تو بے روزگاری، غریبی کے علاوہ دیگر مسائل میں اضافہ ہوگا لہذا آبادی کنٹرول کے حوالے سے آسام Assam، راجستھان Rajasthan اور مدھیہ پردیش Madhya Pradesh میں نافذ قانون کا مطالعہ شروع کر دیا گیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ بیروزگاری اور غریبی سمیت دیگر پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک مصوبہ تیار کیا جارہا ہے جس کی رپورٹ تیار ہونے کے بعد حکومت کو پیش کیا جائے گا، اس کے بعد حکومت اس کو ریاست میں قانون کے طور پر نافذ کرے گی جن لوگوں کو سرکاری اسکیمز سے استفادہ کرنا ہے وہ اس قانون پر عمل کریں گے۔