پریاگ راج:اترپردیش کے سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد اور ان کے چھوٹے بھائی خالد عظیم عرف اشرف کو جمعرات کو پریاگ راج پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ پولیس دونوں بھائیوں کو نینی سنٹرل جیل سے اپنی تحویل میں لے کر دھومان گنج تھانے پہنچی۔ رات کو عتیق اور اشرف کو دھوم گنج تھانے میں رکھ کر پولس نے ان سے کئی سوال پوچھے۔ حراستی ریمانڈ کے دوران پولیس نے نہ صرف امیش پال قتل کیس سے متعلق سوالات کئے بلکہ پولیس نے دونوں سے ان کے پاکستان کنکشن کے بارے میں سوالات کے جوابات بھی مانگے۔ وہیں جھانسی میڈیکل کالج میں جمعرات کی رات دیر گئے عتیق کے فرزند اسد اور ایک دیگر ملزم غلام کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ دونوں کی لاشوں کو آج پریاگ راج لایا جائے گا۔ بتایا جا رہا ہے کہ عتیق احمد جنازے میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔
عتیق کی آنکھیں نم ہوگئیں:عتیق احمد کو جیسے ہی اپنے بیٹے کی موت کا پتہ چلا عتیق کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں۔ اس دوران انہیں عدالت سے باہر لے جا کر نینی سنٹرل جیل بھیج دیا گیا۔ عدالت کا فیصلہ عتیق احمد کے جیل جانے کے ڈھائی گھنٹے بعد آیا۔ عدالت نے عتیق احمد کو 17 اپریل کی شام 5 بجے تک پولیس ریمانڈ رکھنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد رات کو ہی پولیس نے عتیق کو اپنی تحویل میں لے کر جیل پہنچا دیا۔ نوجوان بیٹے کی موت کی اطلاع ملنے کے چند گھنٹے بعد ہی پولیس نے انہیں جیل سے تحویل میں لے کر پوچھ گچھ شروع کردی۔
اسد کی تدفین آج شام کی جائے گی
اسد کی تدفین کے لیے تابوت منگوایا گیا ہے۔ قبرستان میں قبریں کھودنے کا کام جاری ہے۔ میت شام کو حوالے کر دی جائے گی۔ عتیق احمد کے تیسرے بیٹے اسد کی میت ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کی جائے گی۔ اس کے لیے کسری مساری علاقے کے قبرستان میں قبریں کھودنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ اسد کی قبر 4 مزدوروں کی مدد سے کھودی جا رہی ہے، اسد کو عتیق احمد کے والد حاجی فیروز احمد کی قبر کے قریب سپرد خاک کیا جائے گا۔