پریاگ راج: سابق رکن پارلیمان عتیق احمد اور ان کے چھوٹے بھائی خالد عظیم عرف اشرف کو قتل کرنے والے تین شوٹروں نے موقعے پر ہی سرینڈر کردییے۔ جس کے بعد پولیس تینوں حملہ آوروں کو گرفتار کر کے پوچھ گچھ کے لیے اپنے ساتھ لے گئی۔ پولیس ٹیمیں تینوں شوٹروں سے پوچھ گچھ کر رہی ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے بعد پتہ چلا ہے کہ عتیق اور اشرف کو مارنے والے تین حملہ آوروں میں سے کوئی بھی پریاگ راج کا رہنے والا نہیں ہے۔ عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے قتل کے پیچھے ملک اور بیرون ملک کے اسلحہ ڈیلروں کا ہاتھ تو نہیں ہے، کیونکہ جس طرح سے عتیق احمد اور اشرف کا نہ صرف پریاگ راج بلکہ پوری ریاست میں خوف تھا۔ عام آدمی انہیں اس طرح مارنے کی جرات نہیں کر سکتا۔
جس طرح سے آٹومیٹک پستول سے لیس شوٹروں نے عتیق اور اشرف کو قتل کیا ہے، اس کے پیچھے کوئی بڑی سازش ہو سکتی ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جس طرح عتیق اور اشرف نے پولیس کو پنجاب میں ڈرون کی مدد سے پاکستان سے اسلحہ اور گولہ بارود کی سپلائی کرنے والوں کے بارے میں بتایا تھا اپنا نام ظاہر ہوجانے کے ڈر سے کیا پتہ انہوں نے ہی یہ واردات کو انجام دیا ہو۔ دونوں بھائیوں کا کہنا تھا کہ اگر پولیس انہیں پنجاب لے جائے تو وہ سب کو گرفتار کروا سکتے ہیں۔ اسی وجہ سے پریاگ راج کے عتیق احمد اور اشرف بین الاقوامی اسمگلروں کے نشانے پر آگئے تھے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ہفتہ کو عتیق اور اشرف سے غیر ملکی پستول کے ساتھ 58 کارتوس برآمد ہوئے تھے جن میں کئی پاکستانی کارتوس بھی شامل تھے۔ یہ دونوں پاکستان سے اسلحہ لانے اور ملک میں سپلائی کرنے کے نیٹ ورک کا انکشاف کرسکتے تھے۔