اس بات چیت کے دوران بیشتر رہنماؤں نے اس متنازع قانون پر سخت رد عمل کا اظہار کیا۔
بھارتی آئین نے ہر بالغ لڑکے و لڑکی کو اپنی پسند سے زندگی جینے کا حق دیا ہے۔
جونپور میں ایک جلسے کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بیان دیا تھا کہ "ہم لو جہاد کے خلاف سخت قانون سازی کریں گے تاکہ کوئی ایسا نہ کرے۔ اگر پھر بھی ایسا کرتا ہے تو ہم اس کا 'رام نام ستیہ' کر دیں گے۔"
اس کے بعد یوگی حکومت نے تبدیلی مذہب قانون نافذ کر دیا، جس کے ذریعے مسلم سماج کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران سماج وادی پارٹی کے رہنما یامین خان نے کہا کہ بھارت گنگا جمنا تہذیب کے لئے پوری دنیا میں شناخت رکھتا ہے۔
بھارتی آئین نے سبھی کو یکساں طور پر بنیادی حقوق دئیے ہیں۔ اس میں ذاتی، مذہب اور رنگ و نسل نہیں دیکھا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ تبدیلی مذہب قانون نافذ کر کے بی جے پی حکومت مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اس کے برعکس ملک کے آئین نے سبھی کو کوئی بھی مذہب اختیار کرنے اور اپنی پسند کی شادی کرنے کا حق دیا ہے لیکن یوگی حکومت اس کے خلاف کام کر رہی ہے۔
وہیں عروسہ رانا نے کہا کہ جب لو جہاد ایک ساتھ جوڑ کر پیش کیا جاتا ہے، تب ایک خاص طبقے کو دوسرے طبقے کے خلاف بھڑکایا جاتا ہے۔ کیونکہ جہاد کا نام آتے ہی ذہنی سوچ بدل جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "بھاجپا کے کئی بڑے لیڈران کے داماد مسلمان ہیں لہذا سب سے پہلے ان لوگوں کی گھر واپسی ہونی چاہئے۔"