پریاگ راج: امیش پال قتل کیس میں پولیس نے اب سابق رکن پارلیمان عتیق احمد کے دوسرے بیٹے علی احمد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا ہے۔ پولیس نے امیش پال قتل کیس میں علی احمد کے کردار کی تفتیش شروع کر دی ہے۔ 24 فروری کو امیش پال کے قتل کے بعد عتیق کے بیٹوں کے ساتھ عتیق، ان کی بیوی شائستہ پروین اور بھائی اشرف کو ملزم نامزد کیا گیا تھا۔ تفتیش کے بعد اس واقعے کی سازش میں عتیق احمد کے چار بیٹوں کا نام بھی شامل کیا گیا ہے۔ پولیس شواہد کی بنیاد پر عتیق احمد کے بیٹوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔ فی الحال، پولیس نینی سینٹرل جیل میں بند عتیق احمد کے بیٹے علی احمد کو ریمانڈ پر لے جانے کی تیاری کر رہی ہے، تاکہ اس سے پوچھ گچھ کی جا سکے۔
پولیس نے امیش پال قتل کیس میں عتیق احمد کے دوسرے بیٹے علی کو تحویل میں لینے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ جلد ہی پولیس کی جانب سے عدالت میں ریمانڈ کی درخواست دائر کی جائے گی۔ پولیس علی احمد سے پوچھ گچھ کے لیے 7 دن کے ریمانڈ کا مطالبہ کر سکتی ہے۔ ریمانڈ منظور ہونے کے بعد پولیس علی سے امیش پال قتل کیس سے متعلق تمام سوالات کے جوابات جاننے کی کوشش کرے گی۔ کیونکہ، پولیس اب بھی امیش پال قتل کیس سے جڑے کئی سوالوں کے جواب کی تلاش میں ہے۔ 24 فروری کو امیش پال اور دو کانسٹیبلوں کے قتل کیس کے بعد جیا پال کی تحریر کی بنیاد پر عتیق احمد کے پانچ بیٹوں میں سے چار کو ملزم بنایا گیا ہے۔ اس میں سے پہلے اور دوسرے بیٹے عمر اور علی جیل میں ہیں۔ جبکہ تیسرا بیٹا اسد پولیس انکاؤنٹر میں ہلاک ہوگیا۔ چوتھے اور پانچویں نمبر کے دو نابالغ بیٹوں کو چائلڈ پروٹیکشن ہوم میں رکھا گیا ہے۔