اردو

urdu

ETV Bharat / state

'جامعہ ملیہ کے طلبا کی گرفتاری سے پولیس نے اپنا معیار کھو دیا'

بہوجن سماج پارٹی کے رہنما اور لوک سبھاکے رکن نے کہا کہ جامعہ کے بے قصور طلبا کی گرفتاری سے پولیس اپنی معتبریت کھو رہی ہے۔

بہوجن سماج پارٹی کے رہنما اور لوک سبھاکے رکن نے کہا کہ جامعہ کے بے قصور طلبا کی گرفتاری سے پولیس اپنی معتبریت کھو رہی ہے
بہوجن سماج پارٹی کے رہنما اور لوک سبھاکے رکن نے کہا کہ جامعہ کے بے قصور طلبا کی گرفتاری سے پولیس اپنی معتبریت کھو رہی ہے

By

Published : May 22, 2020, 6:11 PM IST

Updated : May 22, 2020, 8:31 PM IST

ریاست اترپردیش کے امروہہ حلقے سے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی)کے رہنما اور لوک سبھا رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے کہا ہے کہ شہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف پرامن اور جمہوری طریقے سے احتجاج کرنے والے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بے قصور طلبا کی گرفتاری اور انہیں پریشان کرکے دہلی پولیس اپنا وقار کھو کھو رہی ہے۔

مسٹر علی نے جمعہ کو ٹوئٹ کرکے کہا کہ جمہوری طریقے سے مظاہرہ کرنے والے بے گناہ طالب علموں کو ہی دہلی میں تشدد بھڑکانے اور نفرت کا ماحول بنانے کا اصل مجرم مان کر انہیں گرفتار اور پریشان کرنے سے دہلی پولیس تیزی سے اپنی معتبریت کھو رہی ہے۔

غور طلب ہے کہ شہریت ترمیم قانون کے خلاف جامعہ میں احتجاج کی قیادت کر نے والے بہت سے طالب علموں کو لاک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا ہے اور ان سب پر شمال مشرقی دہلی میں تشدد کی سازش کا الزام لگایا گیا ہے۔

کنور دانش علی نے کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پرامن اور جمہوری طریقے سے احتجاج کرنے والے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بے قصور طلبا کی گرفتاری اور انہیں پریشان کرکے دہلی پولیس اپنا وقار کھو کھو رہی ہے

خیال رہے کہ ان طلبا پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام قانون (یواے پو اے) کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔

دہلی تشددمعاملے میں جامعہ کے ریسر اسکالر میران حیدر، صفورہ زرگر، آصف اقبال تنہا اور الو، منی ایسوسی ایشن آف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدر شفاءالرحمان خان کو گرفتار کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ان طلبا پر بغاوت، قتل، قتل کی کوشش، مذہب کی بنیاد پر مختلف گروپز کے درمیان نفرت کو فروغ دینے اور فسادات کے جرائم کے لیے بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے حامیوں اور اس کی مخالفت کرنے والوں کے درمیان شمال مشرقی دہلی میں 23 سے 26 فروری کے درمیان تشدد ہوا تھا، جس 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔

Last Updated : May 22, 2020, 8:31 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details