بنارس کے مدنپورہ علاقہ میں ڈاکٹر مسعود اختر کے رہائش گاہ پر ایک شعری نشست کا انعقاد کیا گیا۔ اس میں بسمل بنارسی کی کلیات کا رسم اجرا ہوا، ساتھ ہی دریا سخن دریا اور خموش لب کتاب کا رسم اجرا ہوا۔
اس موقع پر پر بنارس ہندو یونیورسٹی کے پروفیسر آفتاب احمد آفاقی و اردو ادب کے محقق پروفیسر نسیم احمد دوحہ قطر سے تشریف لائے۔ شاعر عتیق انظر کے علاوہ مختلف شخصیات موجود رہیں۔
کتاب کی رونمائی کی رسم کے بعد ایک شعری نشست کا انعقاد ہوا جس میں بنارس و اطراف کے کئی شعرا نے شرکت کی۔ خاص طور پر ڈاکٹر بختیار نواز، شاعر زمزم رام نگری، عالم بنارسی، شاد عباسی اور دوحہ قطر سے آئے عتیق نظر نے خصوصی اشعار پڑھ کر محفل میں سماں باندھا۔
ڈاکٹر بختیار نواز نے عرض کیا:
چور رہتا ہے وہ دولت کے نشے میں ہر وقت
بات کرتا ہے تو خیرات کی بو آتی ہے
منع کرتا تھا جو کل سب کو شجر کاٹنے کو
اب وہ آمادہ ہے انسانوں کا سر کاٹنے کو
ہمسفر کوئی نہیں ہے تو مجھے کیا غم ہے
کچھ کتابیں ہیں میرے ساتھ سفر کاٹنے کو
وہیں زمزم نہ رام نگری نے بھی اپنے منتخب اشعار سنا کر سامعین کو محظوظ کیا۔ انہوں نے کہا کہ