بابری مسجد انہدام معاملے میں لکھنؤ کی خصوصی سی بی آئی عدالت کی جانب سے سبھی ملزمین کو بری کیے جانے کے خلاف الہ آباد ہائیکورٹ کی لکھنؤ بنچ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔ یہ عرضی حاجی محبوب نے داخل کی ہے جو ایودھیا معاملے میں عرضی گذار ہیں۔
بابری مسجد انہدام معاملے میں لکھنؤ میں واقع سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، کلیان سنگھ، مہنت گوپال داس، ونے کٹیار اور اومابھارتی سمیت سبھی 32 ملزمین کو بری کر دیا گیا تھا۔ جج ایس کے یادو نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ متنازع ڈھانچہ گرانے کا واقعہ منصوبہ بند نہیں تھا اور یہ واقعہ اچانک ہوا تھا۔
سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے تمام ملزمین کو بری کر دیا تھا جن میں بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، کلیان سنگھ، مہنت گوپال داس، اومابھارتی، نرتیہ گوپال داس، سادھوی رتمبھرا، چمپت رائے، ونے کٹیار، رام ولاس دیوانتی، مہنت دھرم داس، پون پانڈے، برج بھوشن شرن سنگھ، ساکشی مہاراج، ستیش پردھان، آر این شریواستو، اس وقت کے ڈی ایم، جے بھگوان گوئل، رام چندر کھتری، سدھیر ککڑ، امرناتھ گوئل، سنتوش دوبے، پرکاش شرما، جے بھان سنگھ پویا، دھرمیندر سنگھ گرجر، للو سنگھ، اس وقت کے رکن پارلیمنٹ، اوم پرکاش پانڈے، ونے کمار رائے، کملیش ترپاٹھی، گاندھی یادو، وجے بہادر سنگھ، نوین شکلا، اچاریہ دھرمیندر، رام جی گپتا شامل تھے۔