ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں بینڈ باجا پیشہ سے وابستہ سیکڑوں خاندان کورونا وائرس کی وجہ سے معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔
گزشتہ چھ مہینے سے آمدنی بند ہونے کے سبب بینڈ باجا سے وابستہ افراد دانے دانے کو محتاج ہو گئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ پہلے سے ہی قرض میں مبتلا تھے اور اب کئی مہینے سے خالی ہاتھ بیٹھنے سے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
بریلی شہر میں رحمان بینڈ، سرتاج بینڈ، لئیق بینڈ اور رئیس بینڈ, شہناز بینڈ، ابرار بینڈ سمیت نہ جانے ایسے کتنے نام ہیں، جن کے ٹروپ کی شہنائی اور ڈھول کی آواز شادیوں کی رونق ہوا کرتی ہے، تاہم گزشتہ چھ مہینے سے کورونا وائرس نے ان کے باجے کو خاموش کر دیا ہے۔
تمام بازار، مال اور ماڈل شاپ کو احتیاط کے ساتھ کھولنے کی اجازت مل چکی ہے، بارات گھر بھی کھولے جا رہے ہیں، وہیں بینڈ باجے والے بھی اپنی دھن سنانے کو تیار ہیں.
اس کاروبار سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ ابھی تک حکومت کے کانوں تک ان کی فریاد پہنچانے والا کوئی نہیں ہے۔
ایک اندازے کے مطابق بریلی شہر میں تقریبا تین سو اور دیہی علاقے کی سبھی پانچ تحصیلوں میں ایک سو کے قریب بینڈ باجے والے رہتے ہیں۔
وہیں ایک اہم بات یہ ہے بریلی میں تقریباً 80 فیصد لوگ اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔