ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے بی جے پی حکومت پر غریبوں کو نظرانداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ 'حکومت اس غفلت میں ہے کہ سب کچھ کنٹرول میں ہے، اور جھوٹی تعریف میں بہک رہی ہے'۔
اکھلیش یادو نے جاری بیان میں کہا کہ 'جب سے اترپردیش میں بی جے پی کی حکومت بنی ہے، ریاست کی ترقی پر بریک لگ گیا ہے، اور سماج کے ہر طبقے میں عدم اطمینان کا احساس ہے، اور عوام پریشان اور بے حال ہے'۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ یوگی آدیتہ ناتھ صبح شام صرف میٹنگ کرتے ہیں ان کی ٹیم کام صرف اعدادوشمار کے ردوبدل کے ذریعہ انتظامی نااہلی پر پردہ ڈالنا رہ گیا ہے۔
سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو نے بی جے پی حکومت پر غریبوں کو نظرانداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے شدید نکتہ چینی کی ہے سابق وزیراعلی یادو نے کہا کہ سماج وادی حکومت میں دارالحکومت لکھنؤ میں لوک بھون کی تعمیر اس لیے ہوئی تھی تاکہ بلاتفریق وہاں عوام کی شکایات کی سماعت ہو، لین بی جے پی حکومت میں تو کسی کی کوئی شنوائی نہیں ہوتی، شاید اسی لیے امیٹھی کی متاثرہ خواتین نے اسی گیٹ پر خودسوزی کی کوشش کی۔
مسٹر یادو نے کہا کہ ریاست کا کوئی ضلع ایسا نہیں ہے جہاں یومیہ بنیاد پر قتل، لوٹ، عصمت دری اور جعل سازی وغیرہ کے واقعات پیش نہ آتے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتالز کا اتنا براحال ہے کہ مریض ٹھیک ہونے کے بجائے وہاں جاکر موت کے منھ میں چلا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوروناوائرس کے بڑھتے انفیکشن کو دیکھتے ہوئے ریاست میں ہسپتالز کی مناسب مقدار میں تعداد نہیں ہے۔
اکھلیش یادو نے جاری بیان میں کہا کہ 'جب سے اترپردیش میں بی جے پی کی حکومت بنی ہے، ریاست کی ترقی پر بریک لگ گیا ہے، اور سماج کے ہر طبقے میں عدم اطمینان کا احساس ہے، اور عوام پریشان اور بے حال ہے انہوں نے کہا کہ سماجو ادی حکومت میں ہی ہسپتال بنے تھے، لیکن بی جے پی نے کوئی انتظام نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے نہ تو نئے ہسپتالز بنوائے ہیں اور نہ ہی طبی سہولیات کی توسیع کی ہے، انسانی جانوں کی بچانے والی دواؤں کی کمی ہے، ان کی کالا بازاری ہورہی ہے، اور لوگ بے موت مررہے ہیں۔
مسٹر یادو نے کہا کہ سب سے تکلیف دہ بات یہ ہے کہ مہاجر مزدور بے روزگار ہوکر گاؤں گاؤں بھٹک رہے ہیں۔ وہ مایوسی میں ڈوب گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہوائی دعوؤں میں روزگار دینے کے جھوٹے اعداد و شمار پیش کررہی ہے، جبکہ زمینی سطح پر حالات ناگفتہ بھی ہیں۔