سیلاب سے بے گھر ہوئے ان خاندانوں کے تقریبا 600 افراد اے پی باندھ پر پناہ لیے ہوئے ہیں۔ پلاسٹک کا سائبان بنا کر وہ دن گذارنے پر مجبور ہیں۔ کشی نگر کے تمکوہی راج تحصیل علاقے میں بڑی گنڈک ندی اس وقت اہرولی دان، باگھا چور اور وراٹ کونہولیا سے بالکل منسلک ہوکر بہہ رہی ہے۔ ویسے تو یہ ندی دہائیوں سے بارش میں کافی تباہی مچاتی ہے۔
سنہ 1998 کے بعد ندی کے قریبی گاؤں کو بچانے کے لیے ساحل پر باندھ کی تعمیر کرانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد لوگ محفوظ زندگی گذار رہے تھے۔ سنہ 2011 سے گاؤں کو ندی کے سبب آنے والے سیلاب سے بچانے کے لیے باندھ بنایا گیا لیکن پانی باندھ کے اوپر سے بہہ کر گاؤں میں پہنچ رہا اورآس پاس کے لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ابتداء سے ہی بڑی گنڈک ندی کے نشانے پر اہرولی دان گاؤں رہا ہے۔ اس گاؤں کے کئی محلوں میں قہر برپا کرنے کے بعد ندی سینکڑوں خاندانوں کے آشیانوں کو اپنی آغوش میں لے چکی ہے۔ مالی طور سے مضبوط لوگ تو دوسری جگہ مقام بنا کر اہل خانہ کے ساتھ رہنے لگے لیکن مالی تنگی کی وجہ سے گذشتہ آٹھ برسوں سے 200 سے زیادہ خاندان کے تقریبا 600 سے زیادہ لوگ باندھ کے قریب گذر بسر کررہے ہیں۔
سیلاب کی مار سے بے گھر ہوئے لوگوں کے سر پر مستقل طور پر خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ متأثرہ خاندانوں کے زیادہ تر بچوں کو تعلیم سے محروم ہونا پڑ رہا ہے۔ اہرولی دان گاؤں میں اسکول تو ہے لیکن سیلاب متأثرین یہاں بھی پناہ لئے ہوئے ہیں۔اسکول کے کلاس روم میں پڑھائی تو ہوتی ہے لیکن متأثرین کے بچے کلاس میں جانے کے بجائے اہل خانہ کی مدد کرتے ہیں۔