ریاست اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی میں منگل کو پیس پارٹی کی ضلع یونٹ کی جانب سے چار ہزار اردو اساتذہ کی تقرری کے رکے عمل کو شروع کرانے کے لئے ضلع انتظامیہ کو میمورنڈم دیا گیا۔
اردو اساتذہ کی تقرری کے لیے پیس پارٹی کی جد و جہد ضلع انتظامیہ کے ذریعہ گورنر کو مخاطب اس میمورنڈم میں ہائی کورٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے اردو ٹیچرس کی تقرری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بارہ بنکی کے ضلع دفتر پیس پارٹی کے کارکنان نے کورونا کے پیش نظر جاری گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے ایڈیشنل مجسٹریٹ پی سی وشو کرما کو اپنے مطالبات کا میمورنڈم دیا۔ میمورنڈم کے ذریعہ ریاستی گورنر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ کافی احتجاج کے بعد 15 دسمبر 2016 سے اردو ٹیچرس کی تقرری کا جی او جاری ہوا تھا۔
واضح رہے کہ 22 مارچ 2017 سے کاؤنسلنگ بھی شروع ہوئی، لیکن 23 مارچ کو بغیر کسی وجہ بتائے تقرری مسترد کر دی گئی۔ اس کے بعد ہائی کورٹ نے 3 نومبر 2017 کو 2 ماہ کے درمیان اردو ٹیچرس تقرری کا حکم دیا۔
اس حکم کے خلاف حکومت نے ریویو پیٹیشن داخل کی۔ جس پر عدالت نے 12 اپریل 2018 کو پھر دو ماہ کے درمیان تقرری کا حکم دیا۔ اس کے بعد حکومت نے کنٹیمپٹ سے بچنے کے لئے اردو ٹیچرس تقرری کا عمل مسترد کر دیا اور ڈبل بینچ کے آرڈر کے خلاف ریویو پیٹشن جاری کیا۔ لیکن وہاں سے بھی 25 مارچ 2019 کو دو ماہ کے درمیان تقرری کا حکم ہوا۔
اب حکومت اس کے خلاف سپریم کورٹ جانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ پیس پارٹی کے کارکنان کا کہنا ہے کہ حکومت کی خراب ذہنیت کی وجہ سے اردو ٹیچرس کی تقرری نہیں ہو پا رہی ہے۔ انہوں نے انتباہ کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبے پر غور نہیں کیا گیا تو وہ پر امن احتجاج کرتے رہیں گے۔