لکھنو:اتر پردیش کے لکھنو میں واقع لوک بھون سے متصل پسماندہ مسلم سماج کے دفتر میں تنظیم کے قومی صدر انیس منصوری نے پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ مسلمانوں کی کل آبادی کا 85 فیصد پسماندہ مسلمان ہے۔ ظاہر ہے کہ جس کی تعداد زیادہ ہے وہی لوگ حج کرنے بھی زیادہ جاتے ہیں۔پسماندہ مسلمانوں میں بھی زیادہ تر لوگ حج کے لئے تھوڑے روپے جمع کرکے سفر حج پر جاتے ہیں۔ رواں برس سفر حج پر جانے والے اخراجات کے بارے میں بھی معلوم نہیں ہوسکا۔ لہذا جو لوگ ابھی تک پیسوں کا انتظام نہیں کرسکے ہیں۔ ان کو بھی نئے چیلنج کا سامنا ہے ان کو پیسوں کا انتظام کرنے میں بھی دشواری آئے گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایک طرف ہمارے ملک کے وزیراعظم پسماندہ سماج کی فلاح و بہبود کی بات کرتے ہیں لیکن انھوں نے پسماندہ مسلمانوں کے بارے میں ابھی تک کچھ نہیں کیا ہے افسوسناک بات یہ ہے کہ مسلمانوں کے پانچ بنیادی عقائد و میں سے ایک حج کی ادائیگی ہے لہذا جس کے بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ ہی سامنے نہیں آیا ہے۔حج 2030 کی گائیڈ لائن مرکزی اقلیتی وزیر اسمرتی ایرانی کے دفتر میں پڑا ہے۔