ہمارا ملک اب قدریں بھولتا جارہا ہے : مولانا خالد سیف اللہ رحمانی علی گڑھ: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے چیئرمین مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے تقریب کے بعد صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہاکہ ہم جنس پرستی پر بنائے گئے قانون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ملک اب قدریں بھولتا جارہا ہے اور صحیح راستے سے بھٹک گیا ہے۔ ایسے قانون بنا رہا ہے جو فطرت کے برعکس ہے۔ اسی ضمن میں انھوں نے کہا کہ سود کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سود سے پیسہ پیدا نہیں ہوتا بلکہ انسانی محنت کی شمولیت سے پیسہ پیدا ہوتا ہے۔
یکساں سول کوڈ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں خالد سیف اللہ نے کہا کہ صرف ہم ہی نہیں بلکہ سکھ کمیونٹی کے علاوہ دیگر تنظیمیں بھی یکساں سول کوڈ کی مخالفت کر رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جس ملک میں مختلف مذاہب، کلچر اور روایت کے حمایتی رہتے ہوں اس ملک میں یکساں سول کوڈ نامناسب ہے۔ اس ضمن میں انھوں نے امریکہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ آبادی کے لحاظ سے بھارت سے چھوٹا ملک ہے اور اس نے اب تک یکساں سول کوڈ نافذ نہیں کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک کے قانون میں لچک ہے اور اس لیے ہمیں حد میں رہتے ہوئے اپنی شناخت کے تحفظ کے ساتھ قانون کا پاس رکھنا چاہیے۔
مولانا خالد سیف اللہ نے کہا کہ اس وقت ملک کا جو سب سے اہم مسئلہ ہے وہ بے روزگاری، معاشی گراوٹ اور مہنگائی ہے اور روپیہ بھی کمزور ہورہا ہے اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ ان مسائل کا حل تلاش کرے۔
خواتین ریزرویشن قانون سے متعلق مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ ہم اس قانون کے مخالف نہیں ہیں یہ الگ بات ہے کہ اس قانون نفاذ انصاف کی بنیاد پر ہونا چاہیے اور اس قانون کے تحت دلتوں اور مسلمانوں سمیت تمام طبقوں کا ریزرویشن ہونا چاہیے ورنہ محض ایک طبقے کی خواتین اس ضمن میں آسکیں گی اور دیگر تمام طبقے کی خواتین اس قانون سے محروم رہیں گی۔
اسی ضمن میں انھوں نے آخر میں کہا کہ مذکور قانون سے زیادہ ضروری ہے خواتین کا تحفظ، کیوں کہ اگر حکومت خواتین کے تحفظ کو یقینی نہیں بناتی تو وہ خواتین کس طرح اپنے آپ کو محفوظ سمجھیں گی جن کو حکومت نے یا دیگر کسی کمپنی ملازمت ریزرویشن تو دیدیا لیکن وہ خواتین اپنے آفس جاتے ہوئے ڈر اور خوف محسوس کررہی ہیں اتنا ہی نہیں بلکہ اپنی آفس میں خوف محسوس کررہی ہیں، تو ایسے ریزرویشن کا کیا حاصل؟
رکن پارلیمان دانش علی پر تبصرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جس طرح سے دانش علی کو ان کے ہی ایوان کے ایک ساتھی نشانہ بنایا وہ نہایت ہی نامناسب ہے کیوں کہ اس رکن پارلیمان نے نہ صرف دانش علی کو رسوا کیا بلکہ اس نے اس ملک کے قانون اور اس کے دستور اور اس روایت کو ذلیل و خوار کیا ہے۔ اور پوری دنیا میں اس سانحہ کی وجہ ملک کی بہت رسوائی ہوئی ہے اس لیے حکومت کو چاہیے کہ اس رکن پارلیمان کو جنھوں نے یہ حرکت کی ہے معطل کرے اور رکن پارلیمان پر مقدمہ درج کرکے باضابطہ سزا دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:Conference At AMU شریعت اسلامی کی بنیاد عدل و انصاف پر مبنی ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
واضح رہے کہ آل اندیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اور اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی آج اے ایم یو کے شعبہ سنی دینیات میں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کی تھی جس میں انھیں ”شریعت اسلامی کی معنویت“ کے عنوان پر توسیعی خطبہ پیش کرنا تھا۔