سہ ماہی 'تحقیقاتِ اسلامی' کے معاون مدیر ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی نے آن لائن لیکچر پیش کرتے ہوئے طلباء اور ریسرچ اسکالرز سے تحقیق کے اصول وضوابط کو تفصیل سے بیان کیا۔
انہوں نے ریسرچ میں ملحوظ رکھی جانے والی باتوں میں تعین مقصد اور انسانی فائدہ رسانی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 'مقالہ نگاری میں جن باتوں سے احتراز کرنا چاہیے ان میں اطناب و ایجاز، مشکل الفاظ، مختصر جملے، مشکل تراکیب اور متروک الاستعمال الفاظ شامل ہیں۔
ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے انتخاب موضوع، خاکہ سازی، تصویر و تحریر، خلاصہ بحث، حوالہ جات اور کتابیات کو مرحلہ وار تفصیل سے بیان کیا۔
انہوں نے کہا کہ دینی علوم پر تحقیق کرنے والوں کو عربی زبان سے واقف ہونا ضروری ہے اور ہر موضوع پر ان کے مصادر سے استفادہ کرنے اور ان کے حوالہ دینے سے ہی مقالہ وقیع کیا ہوتا ہے۔
تحقیقی مقالے میں ضروری ہے کہ دلائل پیش کرنے میں مصادر شریعت کی ترتیب کا خیال رکھیں۔ حوالہ جات سے متعلق ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے کہا کہ قرآنی آیات کے حوالے میں سورۃ نمبر کا لکھنا ضروری نہیں، اسی طرح حدیث کے حوالے میں مقام طباعت و سن اشاعت بھی ضروری نہیں۔ بس کتاب، ابواب اور فضل کا لکھنا کافی ہوتا ہے جبکہ دیگر اقتباسات کے حوالے میں مصنف کا نام، کتاب کا نام، سن اشاعت، مقام اشاعت اور ایڈیشن کی وضاحت ضروری ہے۔
کتابیات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اسے یہ تین طریقوں سے لکھا جاتا ہے لسانی، موضوعاتی اور حروف تہجی۔ یہ تینوں طریقے رائج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک جن موضوعات پر تحقیقی مقالے لکھے جا چکے ہیں ان موضوعات کی فہرست کتابی شکل میں چکی ہیں اگر طلباء ان کتب سے رجوع کریں تو انتخاب موضوع میں آسانی ہوگی۔
آخر میں صدر شعبہ پروفیسر محمد سلیم قاسمی نے مہمان مقرر اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا۔
سامعین میں فیکلٹی کے اساتذہ پروفیسر توقیر عالم فلاحی، پروفیسر احسان اللہ فہد فلاحی، ڈاکٹر مفتی زاہد علی خاں، ڈاکٹر ندیم اشرف اور ڈاکٹر ریحان اختر کے علاوہ کثیر تعداد میں طلبہ و اساتذہ بھی آن لائن موجود رہے۔