حکومت دن بہ دن تیزی سے بڑھتے کورونا معاملوں پر قابو پانے کے لئے ملک کی مختلف ریاستوں اور اضلاع میں نائٹ کرفیو کے ساتھ ایک روزہ اور ہفتہ لاک ڈاؤن نافذ کی ہوئی ہیں۔
ایک روزہ اور ہفتہ لاک ڈاؤن کورونا چین کو توڑنے کے لیے ناکافی اے ایم یو جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے ریزیڈینٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر محمد کاشف کا کہنا ہے موجودہ کورونا چین کو توڑنے کے لئے یہ لاک ڈاؤن ناکافی ہے کیونکہ یہ وائرس پچھلے وائرس سے زیادہ خطرناک نظرآرہا ہے اس لئے حکومت کو چاہئے کہ کم سے کم دو تین ہفتے کا مکمل لاک ڈاؤن نافذ کریں۔
ڈاکٹر کاشف نے خصوصی گفتگو میں بتایا نائٹ کرفیوں ایک روزہ، ہفتہ لاک ڈاؤن ہم لوگوں کی نفسیات کو تبدیل کرنے کے لئے تو کافی ہو سکتا ہے تاکہ ہم گھر سے نکلنا بند کریں لیکن یہ کورونا چین کو توڑنے کے لئے ناکافی ہے۔
ڈاکٹر کاشف نے مزید کہا "موجودہ کورونا چین کو توڑنے کے لئے میری سمجھ سے دو تین ہفتے کا ہی لاک ڈاؤن کافی ہوگا۔
اس طرح کے لاک ڈاؤن سے یہ چین نہیں ٹوٹنے والی۔" اگر آپ چاہتے ہیں کورونا چین کو توڑنا اور یہ وائرس جن لوگوں میں پھیل چکا ہے وہیں تک روکنا تو پھر آپ کو لاک ڈاؤن دو تین ہفتے کا لگانا ہی پڑے گا۔
پہلے اس وائرس سے عمردراز لوگ متاثر ہو رہے تھے اب نوجوان بھی ہو رہے ہیں۔ دوسری لہر گاؤں، دیہاتوں، محلوں اور گھر کے سبھی لوگ کورونا مثبت آرہے ہیں۔ کیوں کہ پچھلی بار یہ اتنا خطرناک نہیں تھا پہلے کسی ایک شخص کو ہوتا تھا تو وہ وہیں تک محدود رہتا تھا۔
پہلے کورونا سے متاثر ہونے کے ایک ہفتے بعد بخار آتا تھا اور جب ہم اس کا سٹی سکین کراتے تھے تو معمولی تبدیلی ملتی تھی اور اب انفیکشن ہونے کے بعد اگلے دن ہی بخار آتا ہے اور سٹی سکین میں بڑی تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس لئے موجودہ وائرس پچھلے وائرس سے زیادہ خطرناک ہے۔
ڈاکٹر کاشف کے مطابق موجودہ وائرس پچھلے وائرس سے زیادہ خطرناک ہے جس کی وجہ سے حکومت کو کم سے کم دو تین ہفتے کا مکمل لاک ڈاؤن لگانا چاہیے۔