اردو

urdu

ETV Bharat / state

Maulana Maududi Books Row: مولانا مودودی کی تحریروں میں ایک بھی جملہ دستور مخالف نہیں، پروفیسر عبید اللہ فہد

جماعت اسلامی کے بانی اور ممتاز عالم دین مولانا سید ابوالاعلی مودودی Maulana Sayyid Abul Ala Maududi کی کتابوں اور مضامین کو نصاب سے ہٹانے کے مطالبے پر پروفیسر عبید اللہ فہد کا کہنا ہے "مولانا مودودی کا کوئی ایک بھی ایسا جملہ نقل نہیں کیا جا سکتا جسے قانون، جمہوریت یا کسی بھی دستور کے خلاف قرار دیا جا سکے"۔ professor fahad abdullah reacts over maulana maududi books row

demanding for Maulana Maududi books removed from syllabus
مولانا مودودی کی کتابوں کو نصاب سے ہٹانے کا مطالبہ

By

Published : Aug 1, 2022, 4:30 PM IST

علی گڑھ: جماعت اسلامی کے بانی اور ممتاز عالم دین مولانا سید ابوالاعلی مودودی Maulana Sayyid Abul Ala Maududi کی کتابیں اور مضامین کو نصاب سے ہٹانے کے مطالبے پر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے پروفیسر عبید اللہ فہد کا کہنا ہے کہ "مولانا سید ابوالاعلی مودودی کی کتابوں پر اعتراض کی وجہ یہ کہ وہ بیسویں صدی کے سب سے بڑے مسلم اسکالر ہیں اور ان کا اثر پوری مسلم دنیا، یورپ اور امریکہ پر ہے، کیونکہ وہ مغربی نوآبادیات کے خلاف سب سے بڑی آواز بن کر ابھرے، اس لیے ان کے خلاف سب سے زیادہ مواد مغربی ادب میں پایا جاتا ہے"۔ Professor Fahad Abdullah Reacts over Maulana Maududi Books Row

ویڈیو

پروفیسر عبید اللہ فہد نے مزید بتایا کہ "وہ گذشتہ پچاس برسوں سے مولانا سید ابوالاعلی مودودی کو پڑھ رہے ہیں، پڑھا رہے ہیں، ان پر پی ایچ ڈی کروائی۔ انہوں نے کئی کتابیں اردو اور انگریزی میں لکھی ہیں۔ ان کی تحریروں میں ایک بھی لائن ایسی نہیں ملی جس میں دہشتگردی، تشدد کی حمایت ہو، شروع سے لے کر آخر تک یہی کہتے رہے ہمیں اسلام کے لیے کام کرنا ہے۔ وہی طریقہ اپنانا ہے جو رسول ﷺ نے اپنایا اور وہ پر امن راستہ ہے، جمہوری، آئینی طریقہ"۔

پروفیسر فہد کا کہنا ہے "مولانا مودودی کا ایک بھی جملہ نقل نہیں کیا جا سکتا جسے قانون، جمہوریت یا کسی بھی دستور کے خلاف قرار دیا جا سکے"۔ اے ایم یو کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز میں گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے نصاب میں پڑھائی جانے والی مولانا مودودی کی کتابوں کو نصاب سے ہٹائے جانے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے پروفیسر فہد نے کہا کہ "یہ مسئلہ بورڈ آف اسٹڈیز کا ہے۔ بورڈ آف اسٹڈیز اس مسئلے پر بات کرے گا، جس میں ماہرین اس پر اپنی رائے دیں گے، اس کے بعد اس پر کوئی فیصلہ ہوگا"۔

وہیں دوسری جانب صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز، پروفیسر محمد اسمائل نے کیمرے پر کچھ بھی کہنے سے منع کرتے ہوئے بتایا "ہم نے مولانا مودودی کی کتابوں کو شعبہ نصاب سے بورڈ کی میٹینگ کے بعد ہٹادیا ہے"۔ اے ایم یو ترجمان پروفیسر شافع قدوائی نے صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا "مولانا مودودی کی متنازع کتابوں تو نصاب سے ہٹا دیا گیا ہے"۔

واضح رہے کہ ملک کی کئی یونیورسٹیز نے جماعت اسلامی کے بانی اور ممتاز عالم دین مولانا سید ابوالاعلی مودودی Maulana Sayyid Abul Ala Maududi کی کتابوں اور مضامین کو قابل اعتراض مانتے ہوئے نصاب سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے جن کے بارے میں یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ ان کتابوں میں جہادی نظریات پیش کیے گئے ہیں۔ معترضین کا کہنا ہے کہ بھارتی یونیورسٹیوں میں مولانا سید ابوالاعلی مودودی کی ان کتابوں پر پابندی لگائی جائے جس میں مبینہ طور پر جہادی متن موجود ہیں۔ اطلاع کے مطابق اس سلسلے میں تعلیمی شعبے سے وابستہ 22 لوگوں نے وزیر اعظم نریندرمودی کو ایک خط لکھا کر مطالبہ کیا ہے کہ مالی اعانت والی یونیورسٹیوں مثلاً علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور جامعہ ہمدرد میں داخل نصاب مولانا مودودی کی کتابوں پر پابندی لگائی جائے کیوں کہ ان میں مبینہ طور پر نفرت انگیز مواد موجود ہیں۔' وہیں ان کی تحریروں کو پڑھنے والا طبقہ ان اعتراضات اور دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیتا ہے۔ Maulana Maududi Books Row

مزید پڑھیں:

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details