مسلمان نوجوانوں میں صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے اگر انہیں صحیح راہ ملے تو وہ بھی خود کو ثابت کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ ضرورت تو انہیں صحیح راہ دکھانے کی ہے۔
رحمان 30 کے بانی عبیدالرحمان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت رحمان 30 کے بانی عبیدالرحمان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ 'میری ملاقات سپر 30 کے فاؤنڈر آنند کمار کے ساتھ ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ مسلم بچے دوسرے بچوں سے کمتر نہیں ہیں بلکہ ان کے اندر زیادہ ٹیلنٹ ہے۔ اگر وہ عالی مقام پر نہیں پہنچ رہے تو اس کی محض یہی پریشانی ہے کہ انہیں صحیح راہ دکھانے والا نہیں ہے۔'
مسٹر الرحمان نے کہا کہ 'اگر مسلم سماج کے بچوں کو بھی موقع دیا جائے اور ان کو بہتر تربیت دی جائے تو وہ بھی ملک کے بڑے ایجوکیشن اداروں میں اپنا پرچم لہرا سکتے ہیں اور باز اوقات انہوں نے خود کو ثابت بھی کیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'شروعات میں ہمارے یہاں صرف چار بچوں کا داخلہ ہوا تھا اور اللہ رب العزت کے فضل و کرم سے ان سبھی کا سلیکشن 'آئی آئی ٹی' میں ہو گیا تھا۔'
انہوں نے بتایا کہ 'رحمان 30 میں دسویں پاس بچوں کا داخلہ لیا جاتا ہے۔ اس کے لئے انہیں تین مرحلے میں ٹیسٹ پاس کرنا ہوتا ہے۔ آخر میں انٹرویو کیا جاتا ہے۔ جس میں یہ پتہ لگاتے ہیں کہ بچے کی ذہنیت کیا ہے؟'
بچوں کی دلچسپی کس جانب ہے اور ان کا 'بیک گراؤنڈ' کیا ہے؟ اگر غریب ہیں تو انہیں زیادہ توجہ دیا جاتا ہے'۔
رحمان 30 کے بانی عبیدالرحمان کے مطابق 'شہر کی نسبت گاوں سے آئے ہوئے لوگوں میں ٹیلنٹ زیادہ ہوتا ہے اس لئے ہم لوگ گاؤں دیہات میں جا کر بیداری مہم چلاتے ہیں'۔
اس کے لئے سوشل میڈیا، اخبار اور دوسرے لوگوں کے ذریعے ان سے رابطہ قائم کرکے اپنے پیغام ان تک پہنچاتے ہیں تاکہ کوئی قابل بچہ غربت کی وجہ سے محروم نہ رہ سکے۔
عبیدالرحمان نے کہا کہ 'جہاں تک مدارس کے بچوں کا سوال ہے تو ان میں کسی طرح کے ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہوتی بلکہ وہ عام بچوں سے زیادہ ذہن نشین ہوتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں ٹاپ 5 میں دو بچے ہیں، جو حافظ قرآن ہیں۔ مسٹر عبیدالرحمان نے کہا کہ مستقبل میں اس طرح کے ادارے پورے ملک بھر میں پھیلانے کی ضرورت ہے۔ اسی کڑی میں لکھنؤ میں جلد ہی ایک سینٹر کا افتتاح کیا جائے گا۔