اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی مسجد انہدام کیس میں الہٰ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ 'پٹیشنر کی جانب سے پیش کی گئی تمام باتیں خاص طور پر جس طرح سے مسجد کو منہدم کیا گیا اور افسران کی طرف سے خلاف ورزی کی گئی، ان باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کورٹ نے مخالف پارٹیوں کو نوٹس جاری کرکے تین ہفتوں میں جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
الہٰ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'ریاست میں 2011 کے بعد تعمیر کردہ غیر قانونی مذہبی مقامات کو فوری طور پر ہٹا دیا جائے اور 2011 کے پہلے کی تعمیرات کو منتظمین کسی دوسری جگہ پر منتقل کر کے تعمیر کرائے۔
اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بارہ بنکی ضلع انتظامیہ کی جانب سے تحصیل رام سنیہی گھاٹ کے احاطے میں واقع قدیم مسجد کو منہدم کردیا گیا اور اس کا ملبہ مختلف دریاؤں میں بہادیا گیا۔
وقف بورڈ کی طرف سے سینیئر ایڈوکیٹ جے دیپ ماتھر نے بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا تھا کہ 'یہ سو سالہ قدیم مسجد ہے اور آج بھی سرکاری ریکارڈ میں زمین آبادی میں درج ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ایس ڈی ایم نے دفعہ 133 کے تحت کارروائی کرتے ہوئے مسجد منہدم کرادیا جو کہ پوری طرح غلط ہے۔'
وہیں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی طرف سے ایڈوکیٹ یوسف مچھالا نے بحث کی تھی، جس پر جسٹس راجن رائے اور جسٹس لوانیہ نے دونوں درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔