اردو

urdu

By

Published : Jan 9, 2023, 6:20 PM IST

ETV Bharat / state

Non-teaching employees اے ایم یومیں غیر تدریسی ملازمین سیاہ پٹی باندھ کر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں

اے ایم یو کے غیر تدریسی ملازمین اپنی رکی ہوئی تنخواہ اور کچھ ملازمین کی ملازمت کی توسیع کے پیش نظر سیاہ پٹی باندھ کر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کو اس معاملہ پر توجہ دینی چاہیےAMU Non Teaching staff on duty with black patty

غیر تدریسی ملازمین
غیر تدریسی ملازمین

ملک کے معروف تعلیمی اداروں میں سے ایک علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے تقریبا 1600 غیر تدریسی ملازمین اپنی دسمبر ماہ کی رکی ہوئی تنخواہ اور کچھ ملازمین کی ملازمت کی توسیع کے مطالبات کو لے کر گزشتہ دس روز میں تین بار یونیورسٹی کیمپس کے اندر انتظامیہ بلاک اور وائس چانسلر لاج پر احتجاج کرکے میمورنڈم دے چکے ہیں۔ آج ملازمین نے اپنے سر اور بازوں پر سیاہ پٹی باندھ کر اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔اطلاع کے مطابق غیر تدریسی ملازمین ایک بار پھر بڑے پیمانے پر احتجاج کریں گے،اس کے علاوہ وہ اگر یونیورسٹی انتظامیہ نے ان کی مطالبات اور مسائل پر توجہ نہیں دیا تو اور ہڑتال بھی کر سکتے ہیں۔AMU Non Teaching staff on duty with black patty

غیر تدریسی ملازمین
اس پورے معاملے پر یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جمعہ کے روز بیان جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت کی جانب سے جب تنخواہ آجائے گی کو ملازمین کو دے دی جائیگی اور چھہ ماہ کے لئے ملازمین کی ملازمت میں توسیع کردی گئی ہے۔ملازمین کا کہنا ہے یونیورسٹی انتظامیہ نے گزشتہ کئی برسوں سے سلیکشن کمیٹی کیوں نہیں کروائی، یونیورسٹی میں غیر تدریسی ملازمین کثیر تعداد ہے، جو ڈیلی ویجرز پر اپنی خدمات انجام دے رہی ہے۔ ہر سال یونیورسٹی انتظامیہ 31 دسمبر کو ایک سال کے لئے ملازمین کی ملازمت کی توسیع کر تے ہیں،لیکن اس بار توسیع نہیں کی گئی جس سے ہمیں اندازہ ہوا کہ ہمیں ملازمت سے نکالنے کی تیاری کی جا رہی ہے، اسی لیے ہم نے بڑے پیمانے 31 دسمبر کے روز انتظامیہ بلاک پر احتجاج کیا، جس کے بعد صرف چھہ مہینے کی مدت تک کی توسیع کی گئی وہ بھی تمام ملازمین کی نہیں کی گئی ہے، اسکے علاوہ ہماری تنخواہ بھی رکی ہوئی ہے، جس کو بحال کرنے کے لئے کئی مرتبہ مطالبہ کر چکے ہیں۔ملازمین کو کہنا ہے اب ہمیں تنخواہ سے زیادہ ملازمت کی فکر ہے، ہماری ملازمت اب مستقل کی جائے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details