کارخانے کے مالکان بغیر مارکیٹنگ اور سپلائی کے لئے مال تیار کرا رہے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے کہ اس میں نقصان کے امکانات زیادہ ہیں۔
واضح رہے کہ بارہ بنکی کے بنکی قصبے میں مٹی کے برتن بنانے کا کارخانہ، منصور نے حکومتی قرض لے کر مارچ ماہ میں لگوایا ہے۔
ایک ماہ تک کارخانہ چلا ہی تھا کہ کورونا کے اضافی کیسز کے مدنظر لاک ڈاؤن نافذ ہوگیا جس کے بعد ضروری اشیاء کو چھوڑ کر تمام طرح کی کاروباری سرگرمیاں مکمل بند ہو گئیں۔
مٹی کے ان برتنوں کی زیادہ تر سپلائی ہوٹل اور ڈھابہ وغیرہ پر ہوتی تھی لیکن کورونا کرفیو میں وہ سب بند ہیں لیکن اس کے باوجود کارخانے میں پروڈکشن جاری ہے۔
یہاں تقریباً 35 مزدور الگ الگ شفٹ میں مٹی کے برتن بنانے کے کام میں لگے رہتے ہیں۔ کارخانے کے مالکان کی کورونا کرفیو کی وجہ سے کوئی آمدنی نہیں ہے جبکہ اخراجات پہلے کی مانند ہیں۔
مزید پڑھیں:
لیکن اس کے باوجود کارخانہ اس لئے جاری ہے تاکہ یہاں کے مزدوروں کو وبا کے اس دور میں روزی روٹی کی پریشانی نہ ہو۔ اس وجہ سے یہاں مال ڈمپ کرایا جا رہا ہے۔ یہ جانتے ہوئے کہ اس سے نقصان بھی ہو سکتا ہے۔ مالکان دوسرے ذرائع سے مزدوروں اور کاریگروں کا محنتانہ ادا کر رہے ہیں۔