اتر پردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ غیر مسلم طلباء و طالبات نے کثیر تعداد میں ضلعی سطح پر ٹاپ کیا ہے۔ میرٹھ میں تقریبا 10 غیر مسلم طالب علموں نے اور بنارس کے ایک مقامی بی جے پی رہنما کے بیٹے رنجیت یادوں نے ٹاپ کیا ہے۔
ایک طرف جہاں طلباء اس رزلٹ سے حیرت زدہ ہیں وہیں دوسری طرف ٹیچرس ایسوسی ایشن اترپردیش کے جنرل سکریٹری نے اہم سوال اٹھائے ہیں۔
مدرسہ ٹیچرز ایسوسی ایشن اترپردیش کے جنرل سکریٹری حاجی دیوان زماں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کی اس رزلٹ کے دو پہلو ہیں ایک یہ کہ غیر مسلم طلباء و طالبات میں اردو عربی فارسی پڑھنے کا ذوق بڑھا ہے جس کی وجہ سے وہ ٹاپ کر رہے ہیں یہ بہت ہی خوش آئند پہلو ہے۔
دوسرا پہلو یہ ہے کہ امتحانات کہ کاپیاں چیک کرنے میں دھاندلی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرٹھ میں دس طالب علموں نے نمایاں نمبرات حاصل کیے ہیں جو بہت ہی غیر معروف مدرسے ہیں انہوں نے بتایا کہ مصدقہ اطلاع کے مطابق اس مدرسے میں عربی فارسی کی تعلیم ہی نہیں دی جاتی ہے۔
انہوں نے بنارس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کہ ایک مقامی بی جے پی رہنما کے لڑکے رنجیت یادو نے ٹاپ کیا ہے جو بہت ہی غیر معروف مدرسہ کا طالب علم ہے اور مصدقہ اطلاع کی بنیاد پر اس مدرسہ میں عربی فارسی کی تعلیم نہیں ہوتی ہے۔