اردو

urdu

ETV Bharat / state

Noida Police Bust Fake Call Centre بے روزگاروں کو دھوکہ دینے والے جعلی کال سینٹر کا پردہ فاش، چار ملزمین گرفتار

نوئیڈا میں پولیس نے بے روزگاروں کو دھوکہ دینے والے کال سینٹر کا پردہ فاش کرتے ہوئے چار ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ وہیں ان کے پاس سے، لیپ ٹاپ، اسمارٹ اور نقد روپے بھی برآمد کیے ہیں۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By

Published : Apr 9, 2023, 2:23 PM IST

نوئیڈا: ریاست اترپردیش کے نوئیڈا کے سیکٹر 63 کوتوالی پولیس نے نوکری دلانے کے بہانے بے روزگاروں کو دھوکہ دینے والے کال سینٹر کا پردہ فاش کرتے ہوئے چار ملزمین کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار کیے گئے افراد کے قبضے سے تین لیپ ٹاپ، سات سمارٹ فون، تین پیڈ فون اور تیس ہزار روپے کی نقدی سمیت دیگر اشیاء برآمد ہوئی ہیں۔ دھوکہ بازوں کی شناخت امروہہ کے نکھل چاہل، مرزا پور کے مو دووا کے راہل پانڈے، گورکھپور کے گنگا کے آشیرواد مشرا اور اناؤ کے بیہتا مجاور کے ریحان کے طور پر کی گئی ہے۔ اس وقت ملزمین غازی آباد، دہلی اور نوئیڈا کے مختلف علاقوں میں رہ رہے تھے۔

نوجوانوں سے ایک لاکھ 35 ہزار روپے کا جھانسہ:

کوتوالی انچارج امیت کمار مان کے مطابق پچھلے دنوں ایک شخص نے پولیس کو شکایت دی تھی کہ کچھ لوگوں نے نوکری دلانے کے نام پر اس سے 1.35 لاکھ روپے کا دھوکہ دیا ہے۔ رقم لے کر دھوکہ بازوں نے شکایت کنندہ کو Naukri.com کا جعلی تقرری خط بھی دیا تھا۔ شکایت کنندہ نے بتایا کہ دھوکہ بازوں نے اس طرح سینکڑوں افراد کو دھوکہ دیا ہے۔ جس کے بعد ملزمین کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دی گئی اور شرپسندوں کو گرفتار کرلیا۔

دھوکہ بازوں نے پوچھ گچھ کے دوران بتایا کہ نکھل 15,000 روپے فیس ادا کر کے شائن ڈاٹ کام سے اپنی آئی ڈی بنواتا ہے جو دو ماہ کے لیے ہوتی ہے۔ اس میں ہر روز نوکری کی تلاش میں نوجوانوں اور خواتین کے بائیو ڈاٹا اپ لوڈ کیے جاتے ہیں۔ بائیو ڈاٹا سے نمبر حاصل کرنے کے بعد چاروں ملزمین ضرورت مند لوگوں سے رابطہ کرتے تھے اور انہیں اچھی نوکری دلانے کا وعدہ کرتے تھے۔ جعلساز نوجوانوں کو رجسٹریشن سمیت دیگر قسم کی فیس کا حوالہ دے کر پھنساتے تھے۔

چار ماہ میں دفتر بدلتے تھے:

پولیس کے مطابق ملزم چار سے پانچ ماہ میں دفتر بدل لیتے تھے۔ جعلسازوں نے پہلے سیکٹر 63 کے ڈی بلاک میں ایک دفتر بنا رکھا تھا جس کے بعد وہ بسرخ منتقل ہو گئے۔ دیگر کئی شہروں میں بھی ملزمان نے فراڈ کے دفاتر کھول رکھے ہیں۔ نکھل اس گینگ کا سرغنہ ہے۔ نکھل دھوکہ دہی کی آدھی رقم اپنے پاس رکھتا تھا۔ باقی کو دوسرے لوگوں میں برابر تقسیم کیا جاتا تھا کچھ نوجوانوں کو 10 سے 20 ہزار ماہانہ تنخواہ پر رکھا گیا تھا اور جعلساز ہر ماہ ملازم تبدیل کرتے تھے۔ دیگر اضلاع سے بھی فراڈ کرنے والوں کی مجرمانہ تاریخ کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔ پوچھ گچھ کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ بدمعاشوں نے اب تک مختلف مقامات پر دفاتر کھول کر 200 سے زائد لوگوں کو دھوکہ دیا ہے۔ گینگ میں شامل تین دیگر شرپسندوں کی تلاش جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Stealing Tires From Luxury Vehicles: لکژری گاڑیوں سے ٹائر چوری کرنے والا گروہ گرفتار

ABOUT THE AUTHOR

...view details