ای ٹی وی بھارت نے اس مسئلے پر بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی سے خاص بات چیت کی اور اردو کے حوالے سے ہونے والے اندیشے پر تفصیلی گفتگو کی۔
نئی تعلیمی پالیسی: اردو زبان کے حوالے سے کیا اندیشے ہیں؟ پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے کہا کہ بھارت میں مختلف مذہبی و ثقافتی روایات ہیں، یہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں مختلف زبان کے بولنے والے افراد ہیں ان سب کا نئی تعلیمی پالیسی میں خیال رکھا گیا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس تعلیمی پالیسی میں تقابلی مطالعہ پر توجہ دی گئی ہے جو ایک نئی چیز ہے۔ اس حوالے سے طلبا و طالبات مختلف زبانوں کا مطالعہ کریں گے، خاص طور سے جو اردو کے لوگ ہیں وہ تو کم سے کم دو زبانیں پڑھتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی اہمیت دو چند ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اردو زبان کے حوالے سے جو اندیشہ ہے وہ عدم واقفیت کی وجہ سے بھی ہے اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ جب اس ڈرافٹ میں یہ لکھا ہوا ہے کی ابتدائی تعلیم مادری زبان میں دیں گے تو جس کی جو مادری زبان ہو گی اس پر توجہ دی جائے گی۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی مادری زبان کو اپنے بچوں کے داخلہ کے وقت طے کرلیں کہ ہماری مادری زبان اردو ہے تو ہم جب بھی داخلے کے لیے جائیں تو وہاں پر اس سہولت کا مطالبہ کریں۔
شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف زبان کی سطح پر نہیں بلکہ جو دوسرے مضامین ہیں جیسے سماجی علوم، علم حساب، جغرافیہ، تاریخ اس کو بھی اردو زبان میں پڑھیں اور یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب حکومت نصاب کی کتابوں کو اردو زبان میں شائع کرائے گی اور اردو کے باصلاحیت اساتذہ کی تقرری عمل میں آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس کے لیے حکومت کو منظم طریقے سے پہلے سے تیاری کرنی پڑے گی جس کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ اردو داں افراد کے ساتھ میٹنگ کریں، ورک شاپ کا اہتمام ہو، تبادلۂ خیال ہو اور ابھی سے اس پر کام شروع ہوجائے تو بہتر نتائج کی امید کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نصابی کتابوں کی فراہمی وقت پر ہو، یہ نہیں کہ کام ہو رہا ہے اور تین سال گزر گیا اور بچوں کو کتاب نہ ملے۔ گورنمنٹ کو قبل از وقت درسی کتابیں شائع کرانی ہوں گی اور اساتذہ کی تقرری کا معاملہ یقینی بنانا ہوگا، اردو اساتذہ کی تقرری وقت پر ہو۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی زبان کے فروغ کے لئے یہ ضروری ہے کہ طلبا و طالبات کے لئے سب سے پہلے نصاب کے مطابق مختلف مضامین کی کتابیں اردو میں فراہم کر دی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ مادری زبان کے فروغ کے لیے حکومت بیداری مہم کا بھی آغاز کرے جیسے 'سرو سکچھا ابھیان' حکومت چلا رہی ہے اسی طرز پر اردو زبان کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے بیداری مہم چلائے کیوں کہ اس زبان نے جنگ آزادی میں ناقابلِ فراموش کردار انجام دیا ہے۔