اترپردیش میں کورونا وائرس کا خطرہ مزید بڑھتا ہی جارہا ہے، جسے دیکھتے ہوئے یوگی حکومت نے تین دن کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے اشارہ کیا ہے کہ "لاک ڈاؤن مزید بڑھایا بھی جا سکتا ہے۔"
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ایک دکاندار نے حکومت کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'پہلے تو سرکار عوام کو صاف طور پر بتائے کہ لاک ڈاؤن کیوں کیا گیا؟ اس سے عام لوگوں کو کیا فائدہ ہو گا؟ اگر ریاست میں کورونا وائرس مثبت کیس میں اضافہ ہو رہا ہے تو اتنی تاخیر کیوں کی گئی؟
'دوسرے لاک ڈاؤن کے لیے نہ حوصلہ بچا ہے اور نہ ہی قوت' انہوں نے کہا کہ اگر لاک ڈاؤن تین دن سے زیادہ بڑھ جاتا ہے تو ہمیں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیوں کہ آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ ان سب کے باوجود پریوار پالنا بھی ضروری ہے۔ اوپر سے بچوں کے اسکول کی فیس جمع کرنے کا دباؤ ہے۔ ایسے میں ہم غریب لوگ کیا کریں گے؟
'دوسرے لاک ڈاؤن کے لیے نہ حوصلہ بچا ہے اور نہ ہی قوت' رکشہ ڈرائیور نے بات چیت کے دوران بتایا کہ صاحب صبح سے رکشہ لیکر نکلے ہیں لیکن ایک بھی سواری نہیں ملی۔ بازار دکان بند ہیں، جس وجہ سے لوگ نہیں نکل رہیں لہذا ایک روپے کی بھی آمدنی نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب آمدنی نہیں ہوگی تو بھلا ہم غریب اپنا پیٹ کیسے بھریں گے۔ پہلے ہوٹل میں کھانا کھا لیتے تھے لیکن آج وہ بھی بند ہیں۔ صبح سے ہی بھوکے پیاسے ہیں، کھانے پینے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ پہلے نگر نگم کی جانب سے کھانا پانی تقسیم ہوتا تھا لیکن اب وہ بھی بند ہے۔
'دوسرے لاک ڈاؤن کے لیے نہ حوصلہ بچا ہے اور نہ ہی قوت' دوسرے مزدور نے بتایا کہ صبح سے صرف ایک آم کھا کر اپنا پیٹ بھرنے کی کوشش کی ہے۔ کوئی ایسا بھی نہیں، جو ہمیں کھانا کھلا سکے۔ ہمارے لئے لیے تین دن لاک ڈاؤن کے بڑی مشکلات سے گزرنے والے ہیں۔
رکشہ ڈرائیور نے نے کہا کہ 'لاک ڈاؤن لگنا ہی نہیں چاہیے تھا کیونکہ ہم غریب لوگ پہلے ہی پریشان حال ہیں۔ اگر اس میں مزید اضافہ کیا جاتا ہے، تو ہم لوگ ایسے ہی مر جائیں گے کیونکہ جب آمدنی کا کوئی ذریعہ ہی نہیں ہوگا، تو زندہ کیسے رہیں گے'۔
'دوسرے لاک ڈاؤن کے لیے نہ حوصلہ بچا ہے اور نہ ہی قوت' اتر پردیش حکومت نے کورونا وائرس کے بڑھتے قدم کے سبب لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے، جسے آگے بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔ ایسے میں روز کمانے کھانے والے غریب مزدوروں پر دوہری مار پڑنے والی ہے۔ کیونکہ یہ لوگ پہلے ہی لاک ڈاؤن کی مار سے ٹوٹ چکے ہیں۔ اب ان غریبوں میں 'دوسرے لاک ڈاؤن' کا سامنا کرنے کا نہ حوصلہ بچا ہے اور نہ ہی قوت۔