ریاست اترپردیش کے رامپور میں واقع محمد علی جوہر یونیورسٹی میں کووڈ 19 کے دور میں آن لائن ویبینار کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ اسی سلسلہ کا ایک ویبنار بعنوان 'کووڈ 19 کا بھارت کے متوسط طبقہ پر اثر' کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں ملک کے مشہور و دانشوروں نے حصہ لیا۔
محمد علی جوہر یونیورسٹی میں ساہتیہ درشن سنستھان کے تعاون سے 'کووڈ-19 کا بھارت کے متوسط طبقہ پر اثر' عنوان پر دو روزہ قومی ویبینار منعقدکیا گیا۔ جس کا آج دوسرا دن تھا آج کے پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے پہلے مقرر دلی یونیورسٹی کے دیال سنگھ کالج کے پرنسپل پون کمار شرما نے ویبینار کے عنوان پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ19 سے بھارت کا متوسط طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اس مشکل وقت میں سبھی کام ٹھپ ہیں یا اگر کام ہو رہے ہیں تو بہت کم سطح پر ہو رہے ہیں۔ جس کا سیدھا اثر حکومت پر بھی پڑ رہا ہے۔ اس وجہ سے مارچ سے جون تک سرکار کا ٹیکس بھی بری طرح اثر انداز ہوا۔ ان چار مہینوں میں تقریباً آٹھ لاکھ کروڑ روپے کا حکومت کو نقصان ہوگا۔ معیشت بری طرح متاثر ہے۔ جو لوگ نوکری پیشہ ہیں وہ بہت پریشان ہیں۔ بہت لوگوں کی نوکری چلی گئی ہے اگر کچھ لوگوں کی نوکری ہے تو اجرت میں زبردست کمی ہو گئی ہے۔
مزید انہوں نے کہا کہ سماجی دوری نے ہماری تہذیب کو متاثر کیا ہے۔ آپسی میل جول بہت کم ہو گیا ہے۔ جس سے ہماری خصوصاً متوسط طبقہ کی اقدار بری طرح مجروح ہو رہی ہیں۔
اس ویبینار کے دوسرے مقرر بھیم راؤ امبیڈکر یونیورسٹی آٓگرہ کے پروفیسر محمد ارشد نے کہا کہ 'کووڈ 19 کا سب سے زیادہ متوسط طبقہ پر اثر پڑا ہے اور اس کی سب سے اہم وجہ ہماری دولت کی غیر مساوی تقسیم ہے۔ اعلی طبقہ مزید مالدار ہوتا جا رہا ہے اور متوسط طبقہ بری طرح اس سے متاثر ہے کیونکہ ایک تو متوسط طبقہ کوئی بچت نہیں کر پاتا ہے۔ اس مشکل وقت میں اس طبقہ کی زندگی بری طرح متاثر ہے۔ اس لئے حکومت کو چاہیے کہ متوسط طبقہ کو دھیان میں رکھتے ہوئے پالیسیاں بنائے۔