علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کا قیام 1920 میں عمل میں آیا، جس کے صد سالہ جشن کے موقع پر اے ایم یو انتظامیہ نے علیگ برادری کو ایک تحفہ کے طور پر موجودہ باب سید کی طرز پر ایک عظیم اور خوبصورت دروازے کی تعمیر پرانی چنگی گیٹ کے قریب کروائی ہے، جس کا نام سینٹینری گیٹ رکھا جس کا افتتاح دسمبر ماہ میں کیا جائے گا۔
سینٹینری گیٹ پر اردو زبان میں نام نہ ہونے پر سوشل میڈیا پر بھی تنقید کی جا رہی ہے اور اب اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن اور اردو ٹیچرز ایسوسی ایشن نے اردو میں نام نہ لکھے جانے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے 20 سال قبل یونیورسٹی کے وائس چانسلر محمود الرحمان نے موجودہ باب سید کی تعمیر کروائی تھی، جس کا نام باب سید رکھا اور دروازے کے دونوں جانب اردو میں باب سید لکھوایا جو آج بھی موجود ہے۔
نئے تعمیر سینٹینری گیٹ
جو باب سید کی طرز پر بنایا گیا ہے لیکن اردو میں سینٹینری گیٹ نہیں لکھے جانے پر ناراضگی ظاہر کی جا رہی ہے اور اردو میں نام نہ لکھوانے پر احتجاج کا اعلان کیا۔
اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے صدر کلیم تیاگی نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ یہ بہت ہی تاریخی کام ہوا ہے، جو ایک گیٹ دوسری جانب بنایا گیا ہے لیکن اس گیٹ کا نام جب دیکھا گیا تو تمام محبان اردو نے اس پر سخت تنقید کی ہے اور بڑی مایوسی ہے عوام کے اندر۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی جیسی جگہ پر اردو کا استعمال نہیں ہوگا تو ہم کہاں امید کرسکتے ہیں کہ دوسری جگہ بھی اردو کا استعمال کیا جائے گا۔ میں اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن اور تمام کارکنان، محبان اردو کی جانب سے وائس چانسلر صاحب کے خدمت میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ برائے مہربانی اس پر آپ سینٹینری گیٹ کے اوپر باب صدی ضرور لکھوایا جائے، اس کا سخت احتجاج کیا جا رہا ہے اور بہت لوگ اس پر تنقید کر رہے ہیں اگر استعمال نہیں ہوگا تو ہم لوگ بہت مایوس ہوں گے۔
یقیناً اردو عوام سڑکوں پر آ جائے گی مجھے امید ہے کہ یہاں کے انتظامیہ اس پر ہوش کے ناخن لے گا اور افتتاح سے پہلے ضرور اس پر اردو میں نام لکھوایا جائے گا۔
اترپردیس اردو ایسوسی ایشن کے کنوینر نسیم شاہد نے بتایا کہ یہاں پر جو نیا گیٹ بن رہا ہے اس پر اردو کا کوئی نام نہیں ہے تو ہماری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ وائس چانسلر طارق منصور صاحب اتنا سیکولرزم کا دکھاوا کس بنیاد پر کر رہے ہیں اور اس یونیورسٹی کو اور ہماری اردو کو جو ہماری تہذیب ہے جس کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے، اس کو نظر انداز کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
لہذا ہم گزارش کر رہے ہیں اردو ایسوسی ایشن کی جانب سے کہ اس گیٹ پر اردو میں نام ضرور لکھوایا جائے۔ اگر وائس چانسلر نے ہماری گزارش پر توجہ نہیں دی تو ہم اس کے خلاف ایک بڑی تحریک چلائیں گے، جس کے ذمہ دار وائس چانسلر ہوں گے۔