عالمی شہرت یافتہ شاعر منور رانا کی بیٹی سمیہ رانا نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ رات میں پولیس بڑی تعداد میں ہمارے گھر میں بغیر وارنٹ کے داخل ہو گئی اور تلاشی لینے لگی۔
سمیہ رانا نے کہا کہ 'پولیس ایسا برتاؤ کر رہی تھی، جیسے ہم لوگ دہشت گرد ہوں۔'
انہوں نے کہا کہ یہ عالمی شہرت یافتہ شاعر منور رانا کا گھر ہے، باوجود اس کے پولیس غلط طریقے سے جانچ پڑتال کر رہی ہے۔ ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ یہ سب پولیس تھے یا پولیس کی وردی میں غنڈے کیونکہ پوچھنے پر بھی انہوں نے کچھ بتایا نہیں۔ اس میں انہوں نے کہا کہ پولیس بدلے کی کارروائی کر رہی ہے۔
منور رانا نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ پولیس تحقیقات کر رہی ہے، اگر پولیس کو واقعی میں تحقیقات ہی کرنی ہے، تو اسے کلکتہ جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 'کلکتہ میں میرے گھر میں میرا چھوٹا بھائی اسماعیل رانا بم بنا رہا تھا اور بم دھماکہ ہو گیا۔ اس کے بعد میرے والد نے اسماعیل رانا کو بچانے کے لیے پولیس کے پیر پکڑ لئے تھے۔'
مزید پڑھیں:معروف شاعر منور رانا کے بیٹے پر قاتلانہ حملہ
منور رانا نے کہا کہ 'میرے بھائی اور بھتیجے ہماری زمین جائیداد پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ میں مر جاؤں اور وہ میری اولادوں کو زمین جائیداد سے بے دخل کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پولیس کہہ رہی ہے کہ میرے بیٹے تبریز رانا نے خود پر ہی گولی چلائی ہے، تو میں اپنے بیٹے کو کہوں گا کہ خود پر گولی چلا کر بہت غلط کیا، وہ اپنے ان رشتہ داروں پر چلاتا، جو ہمیں پریشان کر رہے ہیں۔'
قابل ذکر ہے کہ منور رانا اور ان کے بھائی اسماعیل رانا کے درمیان پانچ بیگھے زمین کے لئے تنازع چل رہا ہے۔ یہ وہی زمین ہے، جسے منور رانا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ ایودھیا کے دھنی پور گاؤں میں جو پانچ ایکڑ زمین مسجد تعمیر کے لئے وقف بورڈ کو دی گئی ہے، اس پر ایک ہسپتال بنے اور اسے بھگوان رام کے والد دشرتھ کا نام دیا جائے۔ یہ میری ذاتی رائے ہے۔
مزید پڑھیں:ممتاز شاعر منور رانا کے گھر پولیس کی چھاپے ماری
اتنا سب ہونے پر حکومت کو چاہئے کہ وہ رائے بریلی میں ہماری ساڑھے پانچ بیگھا زمین پر 'بابری مسجد' تعمیر کی اجازت دے تاکہ وہاں عالی شان مسجد بنائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ذاتی فائدہ نہیں چاہئے بلکہ یہ سماج کی بھلائی کے لئے کر رہے ہیں۔