مظفر نگر: مظفر نگر میں ایک اسکول ٹیچر کے حکم پر اس کے ہم جماعت کے ہاتھوں مار کھانے والے مسلم طالب علم کو کل رات پریشان ہونے اور نیند نہ آنے کی شکایت کے بعد طبی جانچ کے لئے اتوار کو میرٹھ لے جایا گیا۔ لڑکے کے والدین نے کہا کہ وہ گھر واپس آ گیا ہے، اور اب اس کی طبیعت ٹھیک ہے۔
متاثرہ طالب علم کے والد نے کہا کہ "گذشتہ رات پریشان رہنے اور نیند نہ آنے کی شکایت کے بعد لڑکے کو طبی جانچ کے لیے میرٹھ لایا گیا، ڈاکٹر نے بتایا کہ لڑکا نارمل ہے۔ لڑکے کے والد نے کہا کہ صحافیوں سمیت کئی لوگوں نے اس سے نیہا پبلک اسکول میں پیش آئے واقعے کے بارے میں پوچھنے کی وجہ سے وہ پریشان ہو گیا۔
جب اس واقعے میں ملوث اسکول ٹیچر ترپتا تیاگی سے سمجھوتہ کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو متاثرہ لڑکے کے والد نے کہا کہ اس کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ دریں اثنا، محکمہ تعلیم کے حکام نے کہا کہ اگر لڑکے کے والدین راضی ہو تو لڑکے کو سرکاری پرائمری اسکول میں داخل کروایا جائے گا۔
مظفر نگر کے ایک محکمہ تعلیم کے افسر شبھم شکلا نے کہا کہ "جس لڑکے کو ٹیچر کے حکم پر تھپڑ مارے گئے تھے اس کا باپ نہیں چاہتا کہ اس کا بیٹا نیہا پبلک اسکول میں اپنی تعلیم جاری رکھے۔ بلاک ایجوکیشن آفیسر نے لڑکے سے بات کی، اور اس نے گاؤں کے سرکاری پرائمری اسکول میں پڑھنے کے لیے اپنی رضامندی ظاہر کی۔ پیر کو اس کا داخلہ سرکاری اسکول میں کیا جائے گا، بشرطیکہ اس کا خاندان ایسا کرنے کے لیے تیار ہو"۔ جب لڑکے کے والد سے اپنے بیٹے کے سرکاری اسکول میں داخلے کے بارے میں پوچھا گیا تو ارشاد نے کہا کہ خاندان نے اس بارے میں فیصلہ نہیں کیا کیونکہ لڑکا پریشان ہے۔