رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "صدقہ فطر واجب ہے تاکہ روزہ دار فضول اور نازیبا اور بری باتوں سے پاک ہوجائیں اور مسکینوں کو (کم از کم عید کے دن اچھا کھانا پینا) میسر آجائے، جس نے اس کو عید کی نماز سے پہلے ادا کیا تو وہ ایک قبول ہونے والا صدقہ ہے۔"
مولانا محمد احمد قادری نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ شریعت نے امیر و غریب کے نام پر کوئی تفریق نہیں کیا۔ جو مسلمان صاحب نصاب ہیں، ان پر یہ واجب ہے کہ رمضان المبارک کے ماہ میں نماز عید کے پہلے فطرہ ضرور ادا کریں۔
انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی گندم دینا چاہے تو دو کلو 45 گرام یا اس کے برابر کی موجودہ وقت میں قیمت دیا جا سکتا ہے۔ اب اگر کوئی مسلمان گندم کے علاوہ کھجور، کشمش، جؤ بطور فطرہ ادا کرنا چاہتا ہے تو بہتر ہے۔
مولانا قادری نے کہا کہ اکثر لوگ صرف 50 روپے دے کر فارغ ہو جاتے ہیں، لیکن اللہ نے جنہیں نوازا ہے، وہ اپنے استطاعت کے مطابق اعلی درجے کا فطرہ ادا کریں۔
مولانا محمد احمد قادری نے بتایا کہ اعلی قسم کا فطرہ کشمش ہے لہذا صاحب نصاب گندم کے وزن کے برابر 2 کلو 45 گرام کشمش یا اس کی موجودہ قیمت، کھجور یا اس کی قیمت، جؤ یا اس کی موجودہ قیمت کا فطرہ ادا کریں۔ عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ سبھی لوگ گندم یا اس کی قیمت ادا کر دیتے ہیں، یہ غلط نہیں ہے لیکن جب اللہ تعالی نے انسان کو مال و دولت عطا کیا ہے تو بندے کو چاہئے کہ وہ اللہ کی راہ میں اعلی قسم کا فطرہ بھی ادا کریں۔
مزید پڑھیں:
صدقہ فطر کے مستحق کون؟
مولانا محمد احمد قادری نے بتایا کہ سب سے زیادہ حقدار قریبی رشتہ دار ہیں۔ جیسے آپ کے بھائی یا ان کی اولادیں، آپکی بہن یا انکی اولادیں۔ اس کے علاوہ دوسرے رشتہ داروں کو بھی دیا جا سکتا ہے لیکن دادا-دادی، نانا-نانی، ماں-باپ اور اپنی اولادوں کو فطرہ نہیں دے سکتیں۔اگر آپ کے رشتہ دار، خاندان میں کوئی مستحق نہیں ہیں، تو پھر جو پڑوسی غریب، مسکین، یتیم، مسافر، محتاج، بے سہارا ہیں، وہ سب سے زیادہ آپ کے فطرہ کے حقدار ہیں۔