رمیش چند کا کنبہ ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ علاقے کے شاہ پیر گیٹ میں واقع کیستھا دھرم شالا میں رہتا ہے۔ رمیش چند ایک لمبے عرصے سے بھگوان چندرگپت مندر کی دیکھ بھال کرتے تھے۔ ان کے دو بیٹے ہیں۔ ایک بیٹا ان کے ساتھ دھرم شالا میں رہتا ہے، جبکہ دوسرا بیٹا دہلی میں رہتا ہے۔ منگل کے روز اچانک 65 سالہ رمیش چند کی موت ہوگئی۔ ان کی موت کی اطلاع ملتے ہی اس علاقے کے مسلم طبقہ کے لوگ بھی آگے آئے تاکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے آخری رسومات میں کوئی پریشانی نہ ہو۔
مسلمانوں نے میرٹھ میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال قائم کی
لاک ڈاؤن کے درمیان شہر میرٹھ میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی دیکھنے کو ملی۔ تھانہ کوتوالی کے شاہ پیر گیٹ کے 65 سالہ رمیش چند ماتھور کا انتقال ہوگیا۔ ان کے آخری رسومات کے لیے محلہ کا مسلم طبقہ آگے آیا۔ انہوں نے نہ صرف رمیش کے ارتھی کو کندھا دیا بلکہ آخری رسومات بھی ادا کیں۔
محلے کی مسلم طبقے کے لوگوں نے خود ہی تمام آخری رسومات کی تیاری شروع کردی۔ گنگا موٹر کمیٹی کو فون کرکے گاڑی بھی طلب کیا گیا تھا لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے گاڑی وقت پر نہیں پہنچی، جس پر مسلم برادری کے افراد نے رمیش چند ماتھور کے بیٹے کے ساتھ سورج کنڈ کے شمشان کے لیے روانہ ہو گئے۔
سورج کنڈ شمشان پہنچنے کے بعد بھی مسلم برادری کے لوگوں نے آخری رسومات کی تیاری کی۔ وہ لکڑیاں لا کر چیتا تیار کیے اور پھر آخری رسومات کی ادائگی وہاں کے اچاریہ جی سے پورا کروائی۔ وہاں موجود ہر شخص نے اس کام کی تعریف کی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ 'مسلم برادری کے اس اقدام نے ایک بار پھر شہر میں ہندو مسلم بھائی چارہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال قائم کردی ہے۔