لکھنؤ:اترپردیش کی رامپور صدر اور کھتولی اسمبلی نشست اور مین پوری پارلیمانی نشست پر ضمنی انتخابات کا اعلان ہوچکا ہے، ان سیٹوں کے لیے پانچ دسمبر کو ووٹنگ ہوگی۔ ضمنی انتخابات میں بی جے پی اور سماج وادی پارٹی کے درمیان راست مقابلہ بتایا جارہا ہے۔ UP Bypolls 2022
مسلم ووٹرز کا رجحان بی جے پی کے طرف بڑھ رہا ہے، بی جے پی رہنما مغربی اترپردیش کے مظفرنگر کے کھیتولی اسمبلی حلقہ سے سماج وادی پارٹی کے اتحادی آر ایل ڈی اور رامپور سے سماج وادی پارٹی کے عاصم راجہ میدان میں ہیں، جب کہ مین پوری کے پارلیمانی حلقہ پر ڈنمپل یادو انتخابی میدان میں ہیں، دونوں سیاسی جماعتیں اپنے تمام تر عملہ کے ساتھ سرگرم ہیں۔ ایک طرف جہاں بی جے پی اپنے بیشتر کابینہ وزرا کے ساتھ تشہیری مہم میں مصروف ہے، وہیں سماجوادی پارٹی اپنی اتحادی جماعت اور چچا شیوپال یادو اور اعظم خان کے ساتھ تشہیری مہم میں سرگرم ہے۔
پولنگ کے بعد نتائج کس کے حق میں ہوں گے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا، تاہم بی جے پی اپنی پوری طاقت تینوں نشستوں پر جھونک دی ہے۔ یوگی آدیتہ ناتھ کی قیادت والی حکومت میں وزیر مملکت دانش آزاد انصاری نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ' جس طرح گزشتہ دنوں اترپردیش میں ضمنی انتخابات ہوئے تھے، ٹھیک اسی طرح کے نتائج اس بار بھی آئیں گے۔
دانش آزاد انصاری بتاتے ہیں کہ موجودہ وقت میں اقلیتی سماج کے لوگ بی جے پی کی طرف راغب ہو رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اترپردیش کے اسمبلی انتخابات کے اعدادوشمار اور ضمنی انتخابات کے اعداد و شمار مختلف ہوگئے ہیں، ان کا کہنا ہے اقلیتی طبقہ کے اکثریتی علاقوں میں اسمبلی انتخابات میں جہاں بی جے پی کو کم ووٹ ملے تھے انہی علاقے میں ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو بڑی تعداد میں ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔'
انہوں نے بتایا کہ لکھیم پور کے گولا میں ہوئے اسمبلی انتخابات کے اعداد و شمار پر ہم یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں مسلمانوں کا بی جے پی کی جانب رجحان میں اضافہ ہوا ہے، الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق 2022 کے اسمبلی انتخابات میں لکھیم پور کے حمید آباد بعد پولنگ مرکز پر سماجوادی پارٹی کو 214 اور بی جے پی کو 142 وؤٹ حاصل ہوئے تھے، ایسے ہی تاج پور میں بی جے پی کو 166 اور سماج وادی پارٹی کو 321 ووٹ حاصل ہوئے تھے.
اس اسمبلی نشست سے بی جے پی کے اروند گری نے کامیابی حاصل کی تھی ان کے انتقال سے خالی ہوئی سیٹ پر پر حال ہی میں ہوئے ضمنی انتخابات میں بی جے پی نے ان کے بیٹے امن گری کو میدوار بنایا تھا اس بار ضمنی انتخابات میں انہیں پولنگ مراکز پر بی جے پی کو سماج وادی پارٹی سے زیادہ ووٹ حاصل ہوئے ہیں، جس میں حمید آباد میں بی جے پی کو 318 اور سماج وادی پارٹی کو 187 ووٹ ملے اسی طرح تاج پور میں بی جے پی کو 280 اور سماج وادی پارٹی کو 218 ووٹ ملے۔
وزیر دانش آزاد انصاری کہتے ہیں کہ اعظم گڑھ اور رامپور کے پارلیمانی حلقہ میں تقریباً پچاس فیصد مسلم رائے دہندگان ہیں اس کے باوجود دونوں نشستوں پر بی جے پی کو کامیابی حاصل ہوئی ہے، اس کا مطلب ہے کہ مسلم ووٹرز کا رجحان جے پی کی جانب بڑھ رہا ہے، وہ کہتے ہیں کہ ابھی حال میں ہوئے گولا کے ضمنی انتخابات میں اقلیتی پولنگ مراکز پر بی جے پی کے امیدواروں کو اچھی تعداد میں ووٹ ملے ہیں۔
مزید پڑھیں:
اتر پردیش حج کمیٹی کے چیئرمین محسن رضا کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو کامیابی ملے گی وہ رامپور کی اسمبلی نشست ہو یا مین پوری کی پارلیمانی نشست ہو۔ انہوں نے کہاکہ ان نشستوں پر جیتنے یا ہارنے سے حکومت نہیں بنے گی اور نہ ہی بگڑے گئی، تاہم وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے جس عزم کے ساتھ ریاست کی تعمیر و ترقی اور فلاحی اسکیموں کے ذریعے فائدہ پہنچایا ہے اس سے واضح طور پر یہی اشارہ ملتا ہے عوام بی جے پی کے ساتھ ہے اور بی جے پی کی کامیابی یقینی ہے۔'
اترپردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو مین پوری پارلیمانی نشست اور جینت چودھری کھتولی، جب کہ اعظم خان رام پور اسمبلی نشست پر پوری طاقت کے ساتھ سرگرم ہیں، ان کے چچا شو پال یادو بھی تشہیری مہم میں مصروف ہیں وہیں کارکنان بھی پرجوش نظر آ رہے ہیں۔ اکھلیش یادو نے کئی بار کہاکہ نیتا جی سے سچی محبت کی نشانی یہ ہے کہ مین پوری پارلیمانی نشست پر سماج وادی پارٹی کو کامیاب بنایا جائے۔'
وہیں سیاسی ماہرین کا ماننا یہ ہے کہ اگر بی جے پی ان تینوں نشستوں پر کامیابی حاصل کرتی ہے تو سماجوادی پارٹی کے لیے آنے والے دنوں میں پریشانیوں میں اضافہ ہوسکتا ہے، لیکن ملائم سنگھ کے وفات کے بعد ان سے ہمدردی اور اعظم خان سے ہمدردی کے ووٹ حاصل ہوں گے سماج وادی پارٹی کا بی جے پی سے دلچسپ مقابلہ ہوگا۔'
اتر پردیش حج کمیٹی کے چیئرمین محسن رضا کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو کامیابی ملے گی وہ رامپور کی اسمبلی نشست ہو یا مین پوری کی پارلیمانی نشست ہو۔ انہوں نے کہاکہ ان نشستوں پر جیتنے یا ہارنے سے حکومت نہیں بنے گی اور نہ ہی بگڑے گئی، تاہم وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے جس عزم کے ساتھ ریاست کی تعمیر و ترقی اور فلاحی اسکیموں کے ذریعے فائدہ پہنچایا ہے اس سے واضح طور پر یہی اشارہ ملتا ہے عوام بی جے پی کے ساتھ ہے اور بی جے پی کی کامیابی یقینی ہے۔'